Header Ads Widget

Hazrat Imam Muhammad Taqi ki seerat | Hazrat Imam Muhammad Taqi ki Zindagi in Urdu | paigham e Nijat

Hazrat Imam Muhammad Taqi  ki seerat | Hazrat Imam Muhammad Taqi  ki Zindagi in Urdu | paigham e Nijat
Hazrat Imam Muhammad Taqi Hazrat Imam Muhammad Taqi  ki seerat | Hazrat Imam Muhammad Taqi  ki Zindagi in Urdu | paigham e Nijat 


معصوم یازدہم امام نہم

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام

نام:
محمد ( علیہ السلام )


مشہور لقب:
تقی جواد

 کنیت:
ابو جعفر ثانی

والدین کرام:
حضرت امام علی رضا علیہ السلام اور حضرت خیزران بی بی

جائے ولادت:
مدینہ منورہ

تاریخ ولادت:
10 رجب 195 ہجری

امامت کی مدت:
17 سال

تاریخ شہادت:
آخر ذیقعدہ 220 ہجری

عمر مبارک:
25 سال

جائے شہادت:
بغداد

سبب شہادت:
ام الفضل کے ذریعے معتصم عباسی نے آپ کو زہر دلایا

روضہ مبارک:
کاظمین میں ہے

آپ کی زندگی کے ادوار:
1۔ امامت سے پہلے 7 سال
2۔ امامت کے بعد 18 سال

تمام آئمہ علیھم السّلام میں سے کمسن ترین امام ہیں
تعارف

آپ کا اسم گرامی محمد اور لقب تقی ہے آپ 10 رجب 195 ہجری کو مدینہ منورہ میں ولادت پائی آپ کے والد گرامی حضرت امام علی رضا علیہ السلام اور آپ کی والدہ گرامی حضرت خیزران بی بی ہے آپ امام جواد علیہ السلام کی عمر تمام آئمہ کرام سے کم رہی آپ نے 25 سال کی زندگی پائی ۔
لیکن کمالات و فضائل اور علوم آل محمد کی ترویج میں کوئی کمی نظر نہیں آتی امام علی رضا علیہ السلام کی شہادت کے بعد مامون نے آپ کو بغداد طلب کیا اس وقت آپ کی عمر 7 یا 8 سال سے زیادہ نہیں تھی اس وقت بادشاہوں کا طریقہ یہ تھا کہ بڑی شخصیتوں کو جلد بادشاہ کے دربار میں اجازت نہیں ملتی تھی تاکہ ملاقات کرنے والوں کو رعب دبدبے کا احساس ہوجائے اسی مقصد کے حصول کے لیے امام تقی علیہ السلام کو بھی ایک جگہ ٹھہرایا گیا ایک دن امام محمد تقی علیہ السلام اپنی قیام گاہ کے باہر راستے میں کھڑے ہوکر چند بچوں کو کھیلتے ہوئے دیکھ رہے تھے کہ اچانک بادشاہ کی سواری آئی جسے دیکھ کر سارے بچے بھاگ گئے مگر آپ اپنی جگہ کھڑے رہے یہاں تک کہ سواری پہنچ گئی تو بادشاہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے راستہ کیوں نہ چھوڑا جبکہ دوسرے بچے بھاگ گئے
آپ نے بڑے اطمینان کے ساتھ جواب دیا کہ نہ تو آپ کےلئے راستہ تنگ تھا اور نہ ہی میں گناہگار تھا صرف ایک وجہ ہوسکتی تھی کہ مجھے یہ معلوم ہوتا کہ تم ظالم ہو اور بغیر کسی گناہ کے لوگوں کو سزا دیتے ہو اور میں ایسا نہیں سوچ سکتا واپسی پر بادشاہ ایک مچھلی کو شکار کر کے لایا اور اپنی مٹھی میں چھپا کر آپ کا امتحان لیا تو آپ نے تفصیل کے ساتھ فرمایا کہ رب العالمین نے آسمان اور زمین کے درمیان دریا پیدا کیے ہیں ان دریاؤں میں مچھلیاں پیدا کی ہیں بادشاہوں کو شکار کا ذوق دیا ہے وہ جاکر مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں اور خاندان نبوت کا امتحان لیتے ہیں یہ سن کر مامون حیرت زدہ ہوگیا اور پوچھا کہ آپ اپنا تعارف کرائیں آپ نے فرمایا میں محمد ابن علی ابن موسیٰ رضا ہوں ۔ مامون نے آپ کو گلے سے لگایا اور آپ اس طرح مامون کے دربار میں پہنچے ۔
 آپ نے دو خواتین سے شادی کی ایک جناب سمانہ مغربیہ تھیں جو امام علی نقی علیہ السلام کی والدہ ہیں اور دوسری مامون رشید کی بیٹی تھی جس کا نام ام الفضل تھا ان سے کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی اسی ام الفضل نے معتصم عباسی کے ایما پر آپ کو زہر دیا اس طرح آپ نے 29 ذیقعدہ 220 ہجری کو شہادت پائی
آپ کی پانچ اولاد تھیں دو بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں بیٹوں کے نام یوں ہیں ۔
1۔ حضرت علی نقی علیہ السلام
2۔ جناب موسیٰ مبرقع 
اور بیٹیوں کے نام یوں ہیں۔
1۔ فاطمہ
2۔ حکیمہ
3۔ امامہ
امام زمانہ علیہ السلام کی ولادت کے وقت اسی حکیمہ خاتون کی خدمات کا تذکرہ ملتا ہے۔
آپ کے چند حکیمانہ اقوال یوں ہیں۔
1۔ آپ نے فرمایا مومن کی عزت لوگوں سے بےنیازی میں ہے
2۔ ظاہر میں خدا کے دوست اور باطن میں اس کے دشمن مت بنو
3۔ غلط لوگوں کی صحبت سے پرہیز کرو کہ ان کی مثال ننگی تلوار جیسی ہے جو دیکھنے میں بہت چمکدار اور انجام میں بہت بری ہے
4۔ جس نے خواہشات کی پیروی کی اس نے دشمن کی تمنّا پوری کی
5۔ جب قضا آجاتی ہے تو قضا اس پر تنگ ہوجاتی ہے
6۔ جو ظلم پر راضی ہو جائے اس کی ناراضگی میں کوئی نقصان نہیں
7۔ خواہشات کا مرتکب ہونے والا لغزشوں سے نہیں بچ سکتا۔


Post a Comment

0 Comments