What is Tawheed in Islam in Urdu | Aqeeda toheed IN Quran | Aqeeda toheed ki ahmiyat in Urdu | paigham e Nijat |
توحید : یعنی خدا ایک ہے اور ساری مخلوقات اس کے دم سے ہے وہی اس دنیا اور کائنات کا نظام چلانے والا ہے اس نے فرشتے جن اور انسان کو پیدا کیا اور انسانوں میں سے بہترین انسانوں کو منتخب کر کے اپنا رسول اور پیغمبر بنا کر بھیجا جنہوں نے الہیٰ تعلیمات کو اسکے بندوں تک پہنچایا اور ان سب نے گواہی دی کہ اللّٰہ ایک ہے-اور اس کی طرف سب نے لوٹ کر جانا ہے دنیا میں بھی اس کی مثال عام کے ہر ادارے کا ایک سربراہ ہوتا ہے جو اپنے احکام کے ذریعے ادارے کو سنبھالتا ہے۔اگر کسی ادارے کے دو سربراہ ہوں تو نظام میں خلل پڑ سکتا ہے۔ کائنات کا نظام مسلسل چل رہا ہے گویا اسکا چلانے والا ایک طاقتور،عالم اور دانا ہے جو کائنات کے نظام کو بلاشرکت غیرے چلانے والا ہے۔ خداوند عالم نے معرفت کی حس اور خواہش انسان کی فطرت میں رکھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے آپ کسی بھی چیز کو دیکھتے ہیں تو ذہن میں اس کے بنانے والے کی طرف متوجہ ہوتا ہے کہ کس نے بنایاہے؟ یہی حس انسان کو اس کائنات کے خالق کی طرف بڑھنے اور اس کی معرفت حاصل کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے لیے بڑی بڑی کتابوں کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ انسان اپنے غور وفکر کے ذریعے اس تک پہنچ سکتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب اعلان بعثت عام کیا اور توحید کی تعلیمات پھیلنے لگی تو اس کی اطلاع ایک عمر رسیدہ خاتون تک پہنچی جس کا پیشہ اون کا تھا اور ہر وقت اس کا واسطہ اپنے چرخے سے رہتا تھا وہ فوراً"ایمان لے آئیں لوگوں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں کیسے یقین ہوا کہ اللّٰہ ہے! اللّٰہ ایک ہے اور اللّٰہ ہی کائنات کے نظام کو چلانے والا ہے اس نے جواب دیا دیکھو کہ میرے چرخےکے چلنے کےلئے میرا ہونا ضروری ہے اور جب میں چرخہ چلاتی ہوں تو چرخہ چلتا ہے ہاتھ روک لیتی ہوں تو چرخہ رک جاتا ہے اور میں چرخہ کی ہر وقت دیکھ بھال کرتی ہوں کہ کہیں کسی نقص کی وجہ سے کام کرنے سے نہ رک جائے اگر اس چھوٹے سے چرخے کا نظام چلنے کےلئے میرا ہونا ضروری ہے تو اس کائنات کے بڑے چرخے کےلئے کسی چلانے والے کا ہونا ضروری ہے جو کائنات کے چرچے کا پورا پورا علم رکھے اور اپنی کامل حکمت سے اس کے نظام کو چلائے ۔ دن رات کا آنا،موسموں کا تبدیل ہونا سیاروں کا اپنے مدار پر درست انداز میں چلانے کےلئے کسی حکیم ،دانا ہستی کا ہوناں ضروری ہے اور وہی ہستی” اللّٰہ “ ہے اور اس بڑھیا کی یہ دلیل تمام علماء کےلئے ایک مثل بن گئی۔
0 Comments