Header Ads Widget

Hazrat Imam Ali Raza (as) ki seerat | Hazrat Imam Ali Raza (as) ki Zindagi in urdu| paigham e Nijat

Hazrat Imam Ali Raza (as) ki seerat | Hazrat Imam Ali Raza (as) ki Zindagi in urdu| paigham e Nijat
Hazrat Imam Ali Raza (as) ki seerat | Hazrat Imam Ali Raza (as) ki Zindagi in urdu| paigham e Nijat 


معصوم دہم امام ہشتم

حضرت حضرت امام علی رضا علیہ السلام

نام:
علی (علیہ السلام )

مشہور لقب:
رضا

کنیت:
ابوالحسن

والدین کرام:
حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام اور حضرت نجمہ

جائے ولادت:
مدینہ منورہ

تاریخ ولادت:
11 ذیقعدہ 153 ہجری

امامت کی مدت:
20 سال

تاریخ شہادت:
آخر صفر 203 ہجری

عمر مبارک:
55 سال

جائے شہادت:
مشہد مقدس خراسان

روضہ مبارک:
مشہد مقدس خراسان میں ہے

آپ کی زندگی کے ادوار:
1۔ امامت سے پہلے 35 سال
2۔ امامت کے بعد 17 سال مدینہ منورہ میں
3۔ امامت کے بعد 3 سال خراسان میں

خراسان کی زندگی کا یہ دور سیاسی اعتبار سے بڑا احساس زمانہ گزرا ہے آپ کا ایک ہی فرزند حضرت امام محمد تقی علیہ السلام ہے جن کی عمر آپ کی شہادت کے وقت 7 سال تھی ۔
تعارف

آپ کا اسم گرامی علی اور لقب رضا ہے آپ 11 ذیقعدہ 153 ہجری کو جمعرات کے دن مدینہ منورہ میں ولادت پائی آپ کے والد گرامی حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اور والدہ گرامی حضرت ام البنین نجمہ ہے آپ کے چند اور نام بھی مشہور ہیں تکتم خیزران اروی ۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی ولادت کے بعد آپ کو طاہرہ کے لقب سے یاد کیا جانے لگا حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے کافی یادگار تصانیف چھوڑی ہیں جیسے فقہ الرضا طب الرضا صحیفۃ الرضا مسند امام رضا وغیرہ۔
آپ کے القاب میں صابر زکی ولی اور رضی بھی ہیں اور سب سے مشہور لقب رضا ہے آپ نے 35 برس اپنے پدر بزرگوار کے زیر سایہ زندگی گزاری آپ نے پیدائش سے لیکر وفات تک بہت سارے بادشاہوں کے دور دیکھے آپ 153 ہجری میں منصور دوانقی کے دور میں پیدا ہوئے 158 ہجری میں مہدی عباسی خلیفہ بنا اور اس کے بعد 169 ہجری میں ہادی عباسی خلیفہ بنا 170 ہجری میں ہارون رشید خلیفہ بنا اور 194 ہجری میں مامون رشید عباسی خلیفہ بنا
عباسی خاندان کے بادشاہوں کو آپ نے قریب سے دیکھا آپ کو مامون الرشید نے ولیعہد بنانا چاہا یہاں اس کا مقصد یہ تھا کہ حالات نے مامون کو اس موڑ پر پہنچا دیا تھا جہاں بنی ہاشم کو راضی کرنا ضروری ہوگیا تھا اور امام علی رضا علیہ السلام کی شخصیت کا سہارا لیے بغیر اس کا زندہ رہنا مشکل ہو گیا تھا اس لیے اس نے اس قسم کا سیاسی قدم اٹھایا اس سلسلے میں اپنے وزراء فضل بن سہل اور حسن بن سہل سے مشورہ کیا تو انہوں نے دبے الفاظ میں مخالفت کی اور کہا کہ آل عباس سے خلافت نکل کر بنی ہاشم میں چلی جائے گی اور اس نے حکم دیا کہ میرا فیصلہ اٹل ہے اور تم دونوں کو حکم دیتا ہوں کہ تم مدینہ جاکر حضرت امام علی رضا علیہ السلام کو ” مرو “ لے آؤ اس طرح امام علی رضا علیہ السلام 200 ہجری میں مدینہ سے مرو کی طرف روانہ ہوئے اسی سفر کے دوران نیشاپور پہنچ کر وہ مشہور حدیث بیان کی جسے ” حدیث سلسلۃ الذہب “ کہتے ہیں ۔
یکم رمضان 201 ہجری کو ولیعہدے کا جلسہ منعقد ہوا سب سے پہلے مامون کے بیٹے عباس نے آپ کی بعیت کی اور مامون نے حکم دیا کہ حضرت کے نام کا سکہ جاری کیا جائے اور جمعہ کے خطبے میں آپ کا اسم گرامی بھی داخل کیا جائے اور مامون نے اپنی بیٹی ام حبیب کی شادی امام علی رضا علیہ السلام سے کردی جس کی وجہ سے عباسیوں نے بغداد میں بغاوت کردی جسے ختم کرنے کے لیے مامون نے اپنے وزیر فضل بن سہل کو قتل کرادیا اور طوس پہنچ کر امام علی رضا علیہ السلام کو زہر دے کر شہید کر دیا
آپ نے 23 ذیقعدہ 203 ہجری کو شہادت پائی آپ کی اولاد کے سلسلے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے آپ کی زوجہ خیزران تھیں آپ کی اولاد اسی خاتون سے ہوئی جس کا لقب سبیکہ تھا ام حبیب سے آپ کو کوئی اولاد نہیں ہوئی کسی نے لکھا ہے کہ آپ کی تین اولاد تھیں لیکن نسل صرف امام محمد تقی علیہ السلام سے چلی ہے روضۃ الشہداء کے مطابق آپ کے پانچ بیٹے تھے محمد تقی حسن جعفر ابراہیم موسیٰ ۔
شیخ مفید علیہ رحمہ کے مطابق امام محمد تقی علیہ السلام کے علاؤہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی کوئی اولاد نہ تھی آپ کے معجزات میں شیر قالین کا واقعہ مشہور ہے آپ نے نصاریٰ یہودی اور مجوسی وغیرہ سے مناظرے بھی کیے۔ 
جب مامون الرشید نے امام علی رضا علیہ السلام کو مجبوراً مرو بلوایا تو اس کے ایک سال بعد حضرت فاطمہ جو معصومہ قم کے لقب سے مشہور ہے بھائی کی محبت میں مدینہ سے مرو کی طرف نکل پڑی۔ لیکن آپ قم میں پہنچ کر وفات پائی اور قم میں مدفون ہوئی جہاں آپ کا روضہ مبارک مرجع خلائق ہے



Post a Comment

0 Comments