امام علی علیہ السلام کی خدمت میں ایک شخص آ کہ عرض کرنے لگا کہ یا علی علیہ السلام میرا کوئی دوست باقی نہیں رہتا اور نہ کوئی میرا رشتدار میرا کوئی احساس کرتا ہے
بس۔۔
جیسے ہی یہ پوچھا گیا تو امام علی علیہ السلام نے فرمایا
اے شخص تم انسانوں کی روح کو زخمی کرتے ہو اس لیئے انسان تم سے خفا خفا ارو دور رہتے ہیں
وہ عرض کرنے لگا کہ یا علی انسان کی روح بھی کوئی زخمی کر سکتا ہے ؟
امام علی علیہ السّلام نے فرمایا
ہاں میں نے اللہ کے رسول سے سنا کہ زبان سے نکلے ہوئے تلخ الفاظ جسم کو نہیں بلکہ روح کو زخمی کرتے ہیں یاد رکھنا جب انسان اپنی زبان سے تلخ گفتگو کرتا ہے تو اللہ اس انسان کو اس دنیا میں تنہا کر دیتا ہے تبھی اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ کی مخلوق تم سے کڑی رہے تو اپنی زبان کو میٹھا کرنا سیکھو کیونکہ جو جسم زخم لگتے ہیں وہ تو بھر جاتے ہیں لیکن جو زخم انسان کی روح پر لگتے وہ زندگی بھر میں بھرتے
اے شخص اگر اس دنیا میں سرخرو رہنا چاہتے ہو تو اس بات کو کبھی نہ بھولنا تمہارے تلخ الفاظ تمہارے دوست ، رشتدار، عزیز ، و اقارب تمیں معاف تو کر سکتے ہیں لیکن تمہارا وہ تلخ رویہ کبھی بھلا نہیں سکتے
A man came to the service of Imam Ali (as) and said: O Ali (as) I have no friend left and no one of my relatives cares about me.
Bus..
As soon as this was asked, Imam Ali (as) said:
O man, you injure the souls of human beings, therefore human beings stay away from you in anger
He began to ask, "Can anyone injure the soul of Ali?"
Imam Ali (as) said:
Yes, I have heard from the Messenger of Allah that the bitter words that come out of the tongue hurt the soul and not the body. If you want God's creatures to cling to you, then learn to sweeten your tongue, for the wounds of the body are healed, but the wounds of the soul are healed for life.
O man if you want to be a servant in this world then never forget that your harsh words your friends, relatives, dear ones and relatives can forgive you but they can never forget your bitter attitude
_____________________________________________
Eid K Din Qabar K Andar Asa Kiyo Hota Hai Must Watch Moon Hazrat Imam Ali as Chand Raat Paigham e Nijat
عید کے دن ایک شخص امام علی علیہ السّلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ یا علی ہر عید کے آپ قبرستان کیوں جاتے ہیں
جیسے ہی یہ پوچھا گیا تو امام علی علیہ السّلام نے فرمایا اے شخص یاد رکھنا عید کے دن تمہارے مرے ہوئے لوگ تمہیں یاد کرتے ہیں میں نے اللّٰہ کے رسول سے سنا کہ جب جب اس زمین پہ۔عید کی خبر عام ہوتی ہے تو برزخ والے اپنے ژندہ لوگوں کو یاد کر کر کہ کہتے ہیں ہم نے ہر عید کے دن اپنے عزیز واقارب کے لیئے کیا کچھ نہیں کیا اور آج ہمارے مرنے کے بعد ہمیں یاد تک نہیں کرتے ایک چھوٹی سی نیکی کر کہ ہمارے لیئے حدیہ نہیں کرتے
اے شخص اپنے آپ سے وعدہ کر لو کہ جب جب عید آئے اپنے مرحومین کی قبر پہ ضرور جانا اور قبر پر ایک مرتبہ سورت فاتحہ اور تین مرتبہ سورت اخلاص پڑھ کر ان کی مغفرت کے لیئے ضرور دعا کرنا
تو وہ کہنے لگا یا علی عید کے پہلے دن اگر کوئی قبر پر نہ جا سکے تو
تو امام علی علیہ السّلام نے فرمایا دوسرے دن جانا اور دوسرے دن نہ جاسکے تو تیسرے دن جانا تو وہ کہنے لگا یا علی میرے والدین کی قبر بہت دور ہے اور میں کتنی بھی کوشش کروں میں دو دن تک نہیں پہنچ سکتا امام علی علیہ السّلام نے فرمایا اے شخص اگر کوئی انسان عید کے دن اپنے مرحومین کی قبر پر نہیں جا سکتا تو عید کے دن جو وہ پہلا طعام کھائے تو اس پر ایک مرتبہ سورت فاتحہ اور تین مرتبہ سورت اخلاص پڑھ کر اپنے مرحومین کے لیئے دعا کرے کیونکہ جب تم عید کے دن خوشی میں اپنے مرحومین کو یاد کرو گے دعا کرو گے تو وہ بھی برزخ سے تمہاری خوشحالی، کامیابی، اور دعاؤں کی قبولیت کے لیئے دعا کریں گے اور یوں اللّٰہ اس عید کے دن کے صدقے اس انسان کی زندگی پر رونق بنا دیگا جو
خوشیوں میں اپنے مرحومین کو یاد کرتا ہے
On the day of Eid, a man came to the service of Imam Ali (as) and asked, "O Ali, why do you go to the graveyard every Eid?"
As soon as this was asked, Imam Ali (as) said: O man, remember your dead people remember you on the day of Eid. I heard from the Messenger of Allah Remembering our loved ones saying that we did nothing for our loved ones on every Eid day and today after our death they do not even remember us by doing a little good that they do not give gifts for us.
O man, promise yourself that when Eid comes, you must go to the grave of your deceased and recite Surah Al-Fatihah once and Surah Al-Ikhlas three times on the grave and pray for their forgiveness.
So he said, "If no one can go to the grave on the first day of Eid."
So Imam Ali (as) said: Go the next day and if you can't go the next day, then go the third day. He said, “O man, if a person cannot go to the grave of his deceased on the day of Eid, then on the day of Eid he should eat the first meal, then recite Surah Al-Fatihah once and Surah Al-Ikhlas three times and pray for his deceased. On the Day of Judgment you will remember your loved ones in joy and you will pray for their prosperity, success and acceptance of your prayers from Barzakh and thus Allah will make the charity of this Eid day flourish on the life of the person who
Happily remembers his deceased
0 Comments