Header Ads Widget

What are the Furoo ad Deen | Faroo e Deen kia he | Farogh e Deen shia in urdu | paigham e Nijat

Paigham e Nijat

What are the Furoo ad Deen | Faroo e Deen kia he | Farogh e Deen shia in urdu | paigham e Nijat
What are the Furoo ad Deen | Faroo e Deen kia he | Farogh e Deen shia in urdu | paigham e Nijat 
What are the Furoo ad Deen | Faroo e Deen kia he | Farogh e Deen shia in urdu | paigham e Nijat 


ہم نے پہلے کہا ہے کہ اسلام کی تعلیمات دو حصوں یعنی علم اور عمل پر مبنی ہے جنہیں عقیدہ اور عبادت کہتے ہیں جبکہ سیکھنے اور سکھانے کی منزل میں اسے اصول دین اور فروع دین کہتے ہیں اصول دین کے بیان کے بعد ہم فروع دین کا ذکر کریں گے عام طور پر فروع دین کی تعداد چھ یا دس بتائی جاتی ہے جبکہ فروع دین کا تعلق انسان کے عمل سے ہے اور انسانی اعمال کی تعداد چھ یا دس پر محیط نہیں بلکہ ایک ایسی تعداد پر مشتمل ہے جنہیں گنا نہیں جا سکتا اور یہ چھ یا دس کی تعداد بتائی جاتی ہے وہ صرف ان اعمال پر مشتمل ہے جو خداوند عالم کی طرف سے فرض کیئے گئے ہیں جن کی بجا نہ لانے سے انسان گناہ گار ہوجاتا ہے اسکے علاوہ وہ تمام کام ہیں جنہیں انسان بجالاتا ہے فروع دین میں شامل ہیں جن کے بارے میں شریعت اسلامی نے ان کی حیثیت کے اعتبار سے پانچ قسمیں ہیں یعنی دنیا میں جتنے بھی کام بجالاتے ہیں وہ ان پانچ صورتوں میں سے ایک صورت میں ہوتے ہیں اور اصطلاح شریعت میں انہیں احکام خمسہ کہتے ہیں جو یوں ہے:


1 واجب

2  مستحب

3  حرام

4  مکروہ

5  مباح

1  واجب 

وہ کام جس کا بجالانا ہر مسلمان مرد مکلف اور عورت پر فرض ہے اور اس کے ترک کرنے پر عذاب ہے جیسے نماز ، روزہ ،حج ، زکوٰۃ ، خمس ، جہاد ، امر بالمعروف ، نہی عن المنکر ، تولا ، تبرا ، وغیرہ

1 واجب
واجب کی دو قسمیں ہیں ایک واجب عینی جیسے نماز ، روزہ ، وغیرہ اور دوسرا واجب کفائی ہے یعنی معاشرے کے چند افراد بجالائیں تو دوسروں کے لئے بھی کافی ہے جیسے نماز جنازہ اور تدفین وغیرہ

2  مستحب

وہ کام جن کا بجالانا شریعت کے یہاں پسندیدہ ہے لیکن کوئی انسان بجا نہ لا سکے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے جیسے نفل نماز پڑھنا ، جمعہ کے دن غسل کرنا ، قرآن مجید کی تلاوت کرنا وغیرہ

3  حرام

وہ کام ہیں جنہیں بجالانا شریعت نے منع کیا ہے اب اگر کوئی مسلمان ایسا کام بجالائے تو اس کے لیے سزا اور عذاب مقرر ہے جیسے جھوٹ بولنا ، شراب پینا ، نماز ترک کرنا ، زنا کرنا ، غیبت کرنا ، گانا سننا ، وغیرہ

4  مکروہ

ایسے کام کو کہتے ہیں کہ اگر ایک انسان ترک کرے تو شریعت کے نزدیک پسندیدہ ہے اور بجالائے تو نا پسندیدہ ہے لیکن اگر کبھی ایسا کام کسی سے سرزد ہوا تو اس کے لیے عذاب بھی نہیں ہے جیسے چلتے ہوئے روٹی کھانا ، گھر کے دروازے کے ساتھ کوڑا کرکٹ ڈال دینا وغیرہ

5  مباح

ایسے کام کو مباح کہتے ہیں جس کے کرنے کے بارے میں ثواب و عذاب پسندیدگی یا نا پسندیدگی نہ ہو یعنی ایسے کام جن کا کرنا یا نہ کرنا شریعت کے نزدیک برابر ہوں جیسے سفر کرنا وغیرہ

فروع دین چونکہ انسانی کام کا نام ہے اس لیے لازم ہے کہ انسان جو عمل بجالایا ہے اس کے درست ہونے کا یقین ہونا چاہیے اور یقین تین طریقوں سے حاصل ہو سکتا ہے ایک تو یہ کہ انسان خود مجتہد ہو اور دلیل کے بناپر یہ جان سکے کہ اس کا عمل صحیح ہے دوسرا یہ کہ ہدایت پر عمل کرے تیسرا یہ کہ کسی مجتہد کی تقلید کرے عام طور پر معاشرے میں چار قسم کی تقلید پائی جاتی ہے

1 کسی نہ جاننے والے کا کسی نہ جاننے والے کی تقلید کرنا 

2  کسی جاننے والے کا کسی جاننے والے کی تقلید کرنا

3 کسی جاننے والے کا نہ جاننے والے کی تقلید کرنا

4  کسی نہ جاننے والے کا کسی جاننے والے کی تقلید کرنا

ان صورتوں میں سے پہلی تین صورتیں حرام ہیں اور چوتھی صورت واجب ہے اور یہ واجب شرعی نہیں بلکہ واجب عرفی ہے مثال کے طور پر ہم جب بیمار ہوتے ہیں تو علاج کے لیے ڈاکٹر کی تقلید کرتے ہیں مکان بنانا ہو تو انجنیئر کی تقلید کرتے ہیں مقدمہ لڑنا ہو تو وکیل کی تقلید کرتے ہیں اسی طرح دینی عبادت کے بجالانے کے لیے بھی کسی ایسے عالم کی تقلید ضروری ہے جس میں تقلید کی شرائط پائی جائیں اور وہ دوسرے تمام عالموں سے بڑھ کر علم رکھتا ہو ایسے عالم کو مجتہد اعلم جامع الشرائط کہتے ہیں اصول دین میں تقلید کرنا حرام ہے اسی طرح ضروریات دین میں بھی تقلید نہیں کی جاسکتی یعنی پانچ وقت کی نماز فرض ہونا ، روزے کا واجب ہونا ، اور نماز کی رکعتوں کا معین ہونا


Post a Comment

0 Comments