Header Ads Widget

Hazrat Imam Hassan Askari ki seerat | Hazrat Imam Hassan Askari ki Zindagi | paigham e Nijat

Paigham e Nijat
Hazrat Imam Hassan Askari ki seerat | Hazrat Imam Hassan Askari ki Zindagi | paigham e Nijat
Hazrat Imam Hassan Askari ki seerat | Hazrat Imam Hassan Askari ki Zindagi | paigham e Nijat 



معصوم سیزدہم امام یازدہم

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام

نام:
حسن ( علیہ السلام )

مشہور لقب:
عسکری

کنیت:
ابو محمد

والدین کرام:
حضرت امام علی نقی علیہ السّلام اور حضرت سلیل خاتون

جائے ولادت:
مدینہ منورہ

تاریخ ولادت:
8 ربیع الثانی 232 ہجری

امامت کی مدت:
6 سال

تاریخ شہادت:
8 ربیع الاول 260 ہجری

عمر مبارک:
28 سال 

جائے شہادت:
سامرہ

روضہ مبارک:
سامرہ عراق میں ہے

آپ کی زندگی کے ادوار:
1۔ امامت سے پہلے 22 سال کا دور
2۔ امامت کے بعد 6 سال کا زمانہ ہے
آپ مسلسل طاغوتی حکم سے زندان میں رہے اور آخر زہر سے شہید یا گیا
تعارف

آپ کا اسم حسن اور آپ کا لقب عسکری ہے آپ کے والد گرامی کا نام حضرت امام علی نقی علیہ السّلام اور والدہ کا نام حضرت حدیثہ خاتون ہے آپ نے 8 ربیع الثانی 232 ہجری جمعہ کے دن مدینہ منورہ میں ولادت پائی آپ کے بیشمار القاب ہیں عسکری ہادی زکی اور ابن الرضا مشہور ہیں اور آپ کی کنیت ابو محمد ہے آپ کے لقب عسکری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آپ سامرہ کے جس محلے میں رہتے تھے اس کا نام عسکر تھا اسی وجہ سے آپ عسکری کہلاتے تھے اور اس کی ایک اور وجہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ اسی مقام پر خلیفہ وقت نے اپنا نوے ہزار کا لشکر دیکھا کر مرعوب کرنا چاہا تھا حضرت امام علیہ السلام نے اپنی دو انگلیوں کے درمیان سے اپنے الہیٰ لشکر کا مشاہدہ کرایا تو وہ بیہوش ہوا تھا آپ کی عمر چار مہینے کے تھی کہ آپ کے والد نے اپنے بعد منصب امامت کے لیے وصیت کی اور لوگوں کو گواہ بنایا تھا ۔ آپ کا عقد جناب نرجس خاتون سے ہوا جو قیصر روم کی پوتی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وصی جناب شمعون کی نواسی تھی رب العالمین نے آپ کو اپنے آخری حجت کی ماں بننے کا شرف عطا فرمایا۔
ملا جامی لکھتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے والد کے ساتھ امام حسن عسکری علیہ السلام سے ملاقات کا قصد کیا اور ارادہ یہ تھا کہ حضرت سے 800 درہم قرض کا مطالبہ کریں گے اتفاق سے حضرت کا اس طرف سے گزر ہوگیا لیکن یہ دونوں آپ سے باخبر نہیں تھے آپ خود ان کے قریب گئے اور انہیں 800 درہم دےدیے جس پر ان دونوں کو سخت حیرت ہوئی کہ یہ دلوں کے حالات سے کس طرح باخبر ہوگئے۔
اور دوسرا واقعہ یوں ہے:
قید خانہ میں رہنے والے ایک قیدی نے آپ سے رہائی کی دعا کی درخواست کی اور غربت کا تذکرہ کرنے میں شرم حسوس کی تو آپ نے رہائی کے حق میں دعا فرمائی اور فرمایا کہ جس بات کا تو نے نہیں کیا اس سلسلہ میں میں عنقریب سو دینار بھیج دوں گا
آپ کے ارشادات

1۔ لوگوں سے بےجا بحث مت کرو کہ تمہاری آبرو ختم ہو جائے گی اور زیادہ مذاق نہ کرو کہ لوگوں کو تم سے بات کرنے کی جرأت پیدا ہو جائے
2۔ تواضح کی ایک قسم یہ بھی ہے کہ جس شخص کے پاس سے گزرو اسے سلام کرو اور کسی مجلس میں جاؤ تو بلند ترین جگہ تلاش کرنے کے بجائے اس سے کمتر جگہ ۔پر بیٹھنے کے لیے تیار ہو جاؤ
3۔ محتاط ترین انسان وہ ہے جو مشتبہ مقامات پر رک جائے اور عابد ترین انسان وہ ہے جو فرائض کی پابندی کرے اور زاہد ترین انسان وہ ہے جو حرام کو ترک کر دے اور سخت ترین جہاد کرنے والا وہ ہے جو تمام گناہوں کو ترک کر دے
4۔ احمق کا دل اس کی زبان میں ہوتا ہے اور حکیم کی زبان اس کے دل میں ہوتی ہے
5۔ جس رزق کی ضمانت دی گئی ہے وہ تمہیں اس عمل سے نہ روک دے جو تم پر فرض کردیا گیا ہے
6۔ کسی غم رسیدہ کے سامنے خوشی کا اظہار کرنا ادب اور تہذیب کے خلاف ہے
7۔ جاہل انسان کی تربیت کرنا اور کسی صاحب عادت کو اس کی عادت سے باز رکھنا کسی معجزہ سے کم نہیں ہے
8۔ کسی شخص کا احترام اس کی بات کے ذریعے نہ کرو جو اس کےلئے باعث زحمت ہو
9۔ جس شخص نے اپنے برادر مومن کو تنہائی میں نصیحت کی اس نے اسے آراستہ بنانے کی کوشش کی اور جس نے مجمع میں عام نصیحت کی اس نے اسے عیب دار بنا دیا



Post a Comment

1 Comments