Header Ads Widget

Hazrat Imam Muhammad Mahdi (as) | What did Prophet Muhammad say about Imam Mahdi | Imam Muhammad Mahdi ki seerat | paigham e Nijat

Paigham e Nijat

Hazrat Imam Muhammad Mahdi (as) | What did Prophet Muhammad say about Imam Mahdi  |  Imam Muhammad Mahdi ki seerat | paigham e Nijat
Hazrat Imam Muhammad Mahdi (as) | What did Prophet Muhammad say about Imam Mahdi  |  Imam Muhammad Mahdi ki seerat | paigham e Nijat   



معصوم چہاردھم امام دوازدہم

حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام

نام:
محمد

مشہور لقب:
مہدی ، موعود خامام عصر ، صاحب الزمان ، بقیۃ اللّٰہ ، 

کنیت:
ابا صالح

والدین کرام:
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور حضرت نرجس خاتون

جائے ولادت:
سامرہ 

تاریخ ولادت:
15 شعبان 255 ہجری

آپ کی زندگی کے ادوار:
1۔ بچپن کا زمانہ پانچ سال کی عمر تک آپ اپنے پدر بزرگوار کی سر پرستی میں مخفی طور پر زندگی گزاری تاکہ دشمنوں سے آپ کو کوئی گزند نہ پہنچے اور آپ کے پدر بزرگوار کی شہادت کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے

2۔ غیبت صغریٰ:
260 ہجری سے شروع ہو کر 329 ہجری تک کا زمانہ ہے جس میں آپ لوگوں کی نظروں سے غائب ہوئے لیکن اپنے خاص آدمیوں سے آپ کی ملاقات ہوتی رہی اور آپ کے خطوط بھی پیروکاروں تک پہنچتے رہے

3۔ غیبت کبریٰ:
329 ہجری سے شروع ہوکر اس وقت تک جاری ہے اور جاری رہے گا جب تک خداوند عالم چاہے آپ اہل زمین کو ایسے فیض پہنچا رہے ہیں جیسے سورج بادلوں کے اوٹ سے اہل زمین کو فیض پہنچاتا ہے

4۔ آپ کے ظہور کا دور جب خدا کا حکم ہوگا دنیا میں آپ ظاہر ہوکر عالمگیر حکومت قائم کریں گے

تعارف

آپ کا نام محمد اور کنیت ابو القاسم ہے اور آپ کے مشہور القاب میں صاحب العصر ، صاحب الزمان ، بقیۃ اللّٰہ ، حجت اللّٰہ ، اور مہدی ہیں آپ کے والد گرامی حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور والدہ گرامی حضرت نرجس خاتون ہے جنہیں ملیکہ بھی کہا جاتا ہے آپ 15 شعبان المعظم 255 ہجری میں ولادت پائی۔
علامہ اردبیلی لکھتے ہیں کہ احمد بن اسحاق اور سعد الاشقری ایک دن حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے خیال کیا کہ آج امام علیہ السلام سے دریافت کریں گے کہ آپ کے بعد حجت اللہ فی الارض کون ہوگا جب سامنا ہوا تو امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا کہ اے احمد! تم جو دل میں لے آئے ہو میں اس کا جواب تمہیں دیئے دیتا ہوں ، یہ فرما کر آپ اپنے مقام سے اٹھے اور اندر جاکر یوں واپس آئے کہ آپ کے کندھے پر ایک نہایت خوبصورت بچہ تھا جس کی عمر تین سال تھی آپ نے فرمایا کہ اے احمد! میرے بعد حجت خدا یہ ہوگا اس کا نام محمد اور کنیت ابو القاسم ہے یہ خضر کی طرح زندہ رہے گا اور ذوالقرنین کی طرح ساری دنیا پر حکومت کرے گا احمد بن اسحاق نے کہا: مولا کوئی ایسی علامت بتا دیجیے جس سے دل کو اطمینان کامل ہو جائے آپ نے امام مہدی علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا بیٹا اس کو تم جواب دو امام مہدی علیہ السلام نے کمسنی کے باوجود بزبان فصیح فرمایا: حجۃاللہ و انا بقیۃ اللّٰہ ۔ میں ہی خدا کی حجت اور حکم خدا سے باقی رہنے والو ہوں ایک دن وہ آئے گا جس دن میں میں دشمنان خدا سے بدلہ لوں گا یہ سن کر احمد خوش و مسرور اور مطمئن ہو گئے
بادشاہ وقت خلیفہ معتمد بن متوکل عباسی جو اپنے آباؤاجداد کی طرح ظلم و ستم کا خوگر اور آل محمد کا جانی دشمن تھا اس کے کانوں میں مہدی علیہ السلام کی ولادت کی بھنک پڑ چکی تھی اس نے حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد تکفین و تدفین سے پہلے بقول علامہ مجلسی حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے گھر پر پولیس کا چھاپا ڈلوایا اور چاہا کہ امام مہدی علیہ السلام کو گرفتار کرا لے لیکن خدا کے حکم سے آپ 259 ہجری میں سرداب میں جاکر غائب ہو گئے اور یوں آپ کی غیبت صغریٰ کا زمانہ شروع ہوگیا غیبت صغریٰ کی مدت 73 یا 75 سال تھی غیبت صغریٰ کے زمانے میں آپ کے چار نائیبین آپ کے ساتھ رابطے میں تھے جنہیں ( نواب اربع ) کہا جاتا ہے جن نام یوں ہیں۔
1۔ حضرت عثمان بن سعد عمری
2۔ حضرت محمد بن عثمان بن سعد
3۔ حضرت حسین بن روح
4۔ حضرت علی بن محمد سمری

یہ آپ کے نائب ہیں جنہیں امام کی طرف سے یہ خط ملا جس کا ترجمہ یوں ہے:
اے علی بن محمد ! خداوند عالم تمہارے بارے میں تمہارے بھائیوں اور دوستوں کو اجر جمیل عطا کرے تمہیں معلوم ہو کہ تم چھ یوم میں وفات پانے والے ہو اس لیے اپنے انتظامات کر لو اور آئندہ کے لیے اپنا کوئی قائم مقام تجویز تلاش نہ کرو اس لیے کہ غیبت کبریٰ واقع ہو گئی ہے اور اذان خدا کے بغیر ظہور ناممکن ہوگا یہ ظہور بہت طویل عرصے کے بعد ہوگا غرضیکہ چھ یوم گزرنے کے بعد ابو الحسن علی بن محمد السمری بتاریخ 15 شعبان 329 ہجری میں انتقال فرما گئے اور پھر کوئی خصوصی سفیر مقرر نہیں اور غیبت کبریٰ شروع ہوگئی جس کا سلسلہ آپ کے ظہور تک جاری رہے گا اور جب خدا چاہے گا ظہور فرمائیں گے اور دنیا نظارہ دیکھے گی آپ اپنے ظہور کے بعد حضرت نوح علیہ السلام کی طرح لوگوں کے فیصلے کریں گے اور اس بارے میں گواہوں کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی آپ کے بعد رجعت کا دور آئے گا اور دنیا کے مظلوم لوگ روئے زمین کے وارث قرار پائیں گے




Post a Comment

0 Comments