Header Ads Widget

Sabaq Amoz Kahani || Stores in Urdu || Khahani || Waqia || Sharabi Insan || Gunahgar|| Paigham e Nijat

Pegham Nijat Islamic

ایک شہر میں ایک رحمدل بادشاہ رہتا تھا جس کی یہ عادت تھی  رات کو روانہ کپڑے بدل کہ شہر کی گلیوں پھرتا تھا 
ایک مرتبہ ایسے ہی گلیوں میں چل رہا تھا کہ دیکھا کہ ایک مرا ہوا انسان زمین پہ پڑا ہوا ہے سب لوگ اس کا تماشہ دیکھ رہے ہیں لیکن کوئی اس کے قریب نہیں جاتا 
تو اس بادشاہ نے پوچھا جو عام کپڑے پہنے ہوئے تھا کہ اے اللّٰہ کے بندو یہ شخص مرا ہوا ہے کیا تم اسے نہیں پہچانتے لوگوں نےکہا پہچانتے ہیں اس لیئے تو پاس نہیں جاتے یہ شرابی ہے اور زانی ہے اس کی لاش کو ہاتھ لگانا بھی پاپ ہے اس بادشاہ نے کہا گناہ اور ثواب کا حساب تو اللّٰہ کرے گا اٹھاؤ اس کو اس کا گھر کسی نے دیکھا ہے 
لوگوں نے کہا ہاں ہاں ہم نے دیکھا ہے 
اس لاش کو اٹھا کہ اس کے گھر لے کہ گئے 
اس گھر میں اس کی بیوی تھی اس نے جیسے ہی اپنے خاوند کی لاش دیکھی تو زاروں قطار رونے لگی اور رو رو کہ کہنے لگی میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسا عظیم انسان، ایسا نیک انسان نہیں دکھا 
تو اس بادشاہ نے پوچھا تمہارا میاں نیک تھا!
شہر والے تو کہہ رہے ہیں کہ شرابی اور زانی تھا 
اس کی بیوی نے رو کہ کہا میرا شوہر صبح سے لیکر شام تک محنت کر کہ کماتا تھا 
جب رات ہوتی تھی تو وہ شراب خانے جاتا تھا اور شراب لیے کہ گندے نالے میں پھینک دیتا تھا اور کہتا تھا میںنے مسلمانوں کے کندھوں سے نوجوانوں کے سر سے گناہ کا تھوڑا سا بوجھ کم کر دیا 
اور پھر جہاں عورتیں اپنا جسم بیچتی ہیں وہاں جاتا تھا اور ایک عورت کو ایک رات کی اجرت دیتا تھا اور اس عورت کو یہ کہہ کہ واپس آتا تھا کہ آج رات تم اپنا دروازا بند کر کہ رکھنا کہ تمہارے پاس کوئی انسان گناہ کے لیئے نہ آئے
اور گھر آکے کہتا تھا میں نے کم سے کم تھوڑا بوجھ گناہ کا نوجوانوں کے کندھوں سے کم کر دیا 
میں کہتی تھی کہ آپ کی یہ نیکی کوئی نہیں دیکھ رہا جب آپ مریں گے تو یہی دنیا والے تمہیں شرابی اور زانی کہہ کہ آپ کی لاش تک نہیں اٹھائیں گے
لیکن میرا میاں مسکرا کہ کہتا تھا مجھے اللّٰہ پہ پورا بھروسہ ہے دیکھنا میرا جنازہ بادشاہ اٹھائے گا اور دین کے عالم فخر سے میرا جنازہ پڑھائیں گے اور پورا شہر میرے جنازے میں شریک ہوگا 
یہ سن کر بادشاہ رونے لگا اور فخر سے اپنے محل میں اس کا جنازہ پڑھایا اور اس کے جنازے میں بڑے بڑے علماء دین، مفکر، معتبر آ کہ دعا کرنے لگے 

امام علی علیہ السّلام نے فرمایا
کسی کی برائی کو تصدیق کیئے بغیر برا کہنا اللّٰہ کو پسند نہیں چاہے وہ کتنا بھی بڑا عابد، زاہد، یا متقی ہو!


There was a merciful king in a city whose habit was to change the clothes on the night that the streets of the city were
Once the streets were running in the streets that one person is seen in the earth, everyone is watching its spectacle, but no one goes close to it.
So the king asked who was wearing ordinary clothes, O God, this person is dead, you do not know, they know that they do not go, it is drunk, it is drunk. This king said that the account of sin and the reward will make Allah raise, He has seen his house anyone
People said yes yes we've seen
Picked up the body to take his house
He was his wife in this house, as soon as he saw his husband's body, the zebre will cry and cry crying that I did not show such a great man in my whole life.
So this king asked, your mothers were good!
The city is saying that the drunken and Zeni was
His wife said that my husband worked hard from morning to evening
When there was night, he used to go to the wine and wine that was thrown into the dirty drainage and said that I used to reduce the burden of the youth from the shoulders of the Muslims.
And then where women sell their body and gave a woman a night wages and told the woman to say that tonight you closed your door to keep you not to sin. Came
And the house said, I reduced the little burden of the younger shoulders of sin
I used to say that you are not seeing any goodness when you die, then the world will not tell you that you will not be able to raise your body
But my smile smiled, I would have fulfilled God, my funeral will raise the king, and I will read my funeral proudly, and the whole city will participate in my funeral.
He heard this king crying and proudly recited his funeral in his palace, and in his funeral, the great scholars, thinkers, thinking that began to pray

Imam Ali said
Without confirmation of anyone's evil, God does not like Allah, whether he is a great Abid, Zahid, or merciful!

Post a Comment

0 Comments