Header Ads Widget

Taruf Bi Bi Fatima Zahara | Hazrat Bibi Fatima life story and lifestyle in Urdu | Taruf Bi Bi Fatima Zahara ki Zindagi | paigham e Nijat

Taruf Bi Bi Fatima Zahara | Hazrat Bibi Fatima life story and lifestyle in Urdu | Taruf Bi Bi Fatima Zahara ki Zindagi | paigham e Nijat
Taruf Bi Bi Fatima Zahara | Hazrat Bibi Fatima life story and lifestyle in Urdu | Taruf Bi Bi Fatima Zahara ki Zindagi | paigham e Nijat 


تعارف
حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا
نام:  
فاطمہ (سلام اللہ علیہا)

مشہور لقب:
 زہرا،صدیقہ،طاہرہ،بتول،راضیہ،مرضیہ

کنیت: 
ام الحسنین،ام ابیھا،ام الائمہ

والدین کرام: 
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت خدیجہ کبری

جائے ولادت: 
مکہ معظمہ

تاریخ ولادت:
 روز جمعہ 20 جمادی الثانی بعثت سے 5 سال بعد 

ہجرت:
 8 سال کی عمر میں حضرت علیہ السّلام کے ساتھ ہجرت کی۔

شادی:
 مدینہ منورہ ہجرت کے دوسرے سال مدینے منورہ میں حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ شادی ہوئی

اولاد: 
حضرت امام حسن، حضرت امام حسین، حضرت زینب، حضرت ام کلثوم

جائے وفات:
مدینہ منورہ۔

آپ کے روضہ مبارک کے بارے میں تین احتمال ہیں:
1۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قبر کے ساتھ
2۔ جنت البقیع میں
3۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر اور منبر کے درمیان۔

زندگی کے ادوار: 

11 ہجری ماہ صفر کی 28 تاریخ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وفات پائی آپ کی وفات کے بعد حضرت فاطمتہ الزہرا پر جو مصائب کے پہاڑ ٹوٹے اسے آپ نے یوں بیان فرمایا: ” مجھ پر ایسے ایسے مصائب ٹوٹ پڑے کہ اگر یہ مصیبتیں روشن دنوں پر پڑیں کو کالی راتوں میں تبدیل ہو جاتے“ آپ کے حق فدک کو چھین لیا گیا اور علی کی ولایت سے انکار کیا گیا اور حضرت فاطمہ نے یہ تمام مظالم برداشت کیے۔
آپ کو خداوند عالم نے پانچ اولادیں عطا فرمائی
حضرت امام حسن علیہ السلام
حضرت امام حسین علیہ السلام
حضرت زینب
حضرت ام کلثوم
اور حضرت محسن 
جو احراق باب فاطمہ کے دوران ساقط ہوا۔ حضرت زینب کی شادی حضرت عبداللہ بن جعفر سے ہوئی تھی اور ان کے بھائی حضرت محمد بن جعفر سے حضرت ام کلثوم کی شادی ہوئی تھی۔ عام مسلمانوں نے ایک مغالطہ پیدا کیا اور حضرت ام کلثوم کی شادی حضرت عمر سے منسوب کی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حضرت ابوبکر کی وفات کے بعد حضرت علی علیہ السلام نے ان کی بیوہ حضرت اسماء بنت عمیس سے شادی کی جن کے ساتھ حضرت محمد بن ابی بکر اور ام کلثوم بنت ابی بکر حضرت علی علیہ السلام کے گھر میں پرورش پانے لگے اور بعد میں اسی ام کلثوم سے جو حضرت ابوبکر کی بیٹی تھی حضرت عمر نے نکاح کیا جن سے ایک بیٹا زید بن عمر بن خطاب تھا اور یہ ام کلثوم حضرت علی علیہ السلام کی ربیبہ تھی ان کے بھائی محمد بن ابی بکر کے بارے میں حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ محمد بن ابی بکر کے صلب سے میرا بیٹا ہے اسی طرح لوگوں نے نا واقفیت کی بنا پر ام کلثوم جو حضرت علی کی بیٹی قرار دیا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے (75یا90) دن بعد مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ آپ خطبات صحیفہ زھراء کے نام سے عالم انسانیت کی رہنمائی کے لیے موجود ہیں۔ جو فصاحت و بلاغت کا ایک ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے۔ آپ کے فلسفہ عبادت پر جو روشنی ڈالی ہے اپنی مثال آپ ہے۔



تعارف
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وفات کے بعد چند مہینے زندہ رہی جو سیاسی اور معاشرتی اعتبار سے بہت اہم تھے۔
آپ کے والد گرامی کا نام حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اور والدہ گرامی کا نام خدیجہ الکبریٰ جن کا لقب طاہرہ تھا جس طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس زمانے کے معاشرے میں رہ کر اپنے کو صادق و امین پہچنوایا اسی طرح حضرت خدیجہ نے ایک ایسی پاکیزہ زندگی گزاری کہ قریش کے لوگوں نے آپ کو طاہرہ کا لقب دیا آپ ہی نے حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر سب سے پہلے ایمان لاکر خانہ کعبہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ حضرت عباس سے روایت ہے کہ خانہ کعبہ میں ان تین افراد کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا گیا خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت خدیجہ اور حضرت علی علیہ السلام۔
حضرت فاطمتہ الزہرا نے بعثت کے پانچویں سال بیس جمادی الثانی کو مکے میں ولادت پائی۔ آپ نام فاطمہ رکھا گیا اور آپ کے القاب میں زہرا، راضیہ، مرضیہ، بضعۃ الرسول اور ام ابیہا۔ آپ کے دو بھائی قاسم اور عبداللہ تھے جو کمسنی میں ہی وفات پائی آپ سرکار دوعالم کی اکلوتی بیٹی تھیں حضرت زینب، حضرت ام کلثوم اور حضرت رقیہ کے بارے میں اختلاف ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عقد نکاح حضرت خدیجہ کبری کے ساتھ پچیس سال کی عمر میں بعثت سے 15سال پہلے ہوا اور پانچ سال تک کوئی اولاد نہیں ہوئی جبکہ ان تینوں بیٹیوں کا عقد بعثت سے پہلے عتبہ اور عتیبہ سے ہوا جو ابو لہب کے بیٹے تھے اور تیسری کا عقد ابو العاص سے ہوا تھا اب یہ بات نا ممکن اور بعید قیاس ہے کہ دس سال کے عرصے میں تینوں بیٹیاں پیدا بھی ہوں اور بڑی ہوکر ان کی شادی بھی ہوجائے جبکہ درمیان میں حضرت قاسم اور عبداللہ کی ولادت کا وقت رکھنا پڑے گا۔ پانچ برس کی عمر میں بعثت کے دسویں سال میں ماہ رمضان کی دس تاریخ کو حضرت خدیجہ کبری نے وفات پائی۔ حضرت خدیجہ کی وفات کے بعد دوسرا صدمہ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کا تھا آپ نے جنگ بدر کا معرکہ بھی دیکھا جنگ بدر کے بعد آپ کا عقد امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے ہوا۔ تین ہجری میں جنگ احد ہوئی جس میں حضرت علی علیہ السلام نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کرتے ہوئے جسم پر زخم کھائے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی زخمی ہو چکے تھے لیکن حضرت زہرا نے کبھی خوف و ہراس کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مرہم پٹی بھی کی اور حضرت علی علیہ السلام کا زخموں کا علاج بھی کیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک کنیز آپ کو عطا فرمائی جس کا نام فضہ تھا نو ہجری میں نصاریٰ کے ساتھ مباہلے میں اپنے پدر بزرگوار کے ساتھ موجود تھی 10 ہجری میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت کے بعد پہلا اور آخری حج انجام دیا واپسی پر غدیر خم کے مقام پر ولادت علی علیہ السلام کا اعلان ہوا۔ 


Post a Comment

0 Comments