Quran majeed ka taruf in Urdu | Quran ka Taaruf in Urdu | Nazool e Quran ka Maqsad | paigham e Nijat |
قرآن کریم
قرآن کریم اللّٰہ کا کلام ہے جسے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے اپنے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم پر 23 برس کی مدت میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے نازل فرمایا اور اس کےامین بندے حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے اسے معجزہ کی حیثیت سے پہچنوایا آج تک قرآن فاتوا بسورۃ من مثلھا کی صدا دے رہا ہے اگر تم قرآن کو معجزہ نہیں مانتے ہو تو اس کی جیسی ایک ہی سورہ بنا کر لاؤ۔ قرآن کریم کی حفاظت کی زمہ داری خداوند عالم نے خود اپنے زمہ لےلی ہے۔ لہٰذا اب اگر کوئی یہ کہہ دے کہ اس قرآن کریم میں کوئی تحریف ہوئی ہے تو ایسا شخص قرآن کریم پر ایمان نہیں رکھتا چونکہ پہلی آسمانی کتب میں علماء یہود ونصاریٰ نے تحریف کیا تھا اس لیے اس سے بچانے کے لئے خدا وند عالم نے اس کی حفاظت کی زمہ داری خود لےلی تحریف سے مراد قرآن میں کسی بھی قسم کی کمی بیشی یا تبدیلی مراد ہے۔ جس سے قرآن کریم محفوظ ہے آج جو قرآن ہمارے درمیان موجود ہے جو الحمد سے ہوکر والناس پر ختم ہوتا ہے ہر قسم کی تحریف سے محفوظ ہمارے ہاتھوں میں سے آیۃ الخوئی کی تحقیق کے مطابق قرآن کی موجودہ ترتیب بھی حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے دی ہے کسی بھی آیت کے نازل ہونے پر کاتب کو بلا کر حکم فرماتے تھے کہ اس آیت کو فلاں آیت کے بعد لکھنا یوں آج کے موجودہ ترتیب عمل میں آئی۔ بدقسمتی سے مسلمانوں کی ان کتب میں بھی یہ بات پائی جاتی ہے جو کتاب خدا کے بعد صحیح ترین کتب مانی جاتی ہے لیکن ہمیں حضرات اہلبیت نے ایک معیار دیا ہے اور روایات و احادیث کو جانچنے کا میزان یہ قرار دیا ہے کہ احادیث و روایات کو قرآن کریم سے موازنہ کرو اگر قرآن کے مطابق ہے تو درست ہے اگر قرآن کے مخالف ہے تو اسے دیوار پر مارو یعنی اسے رد کرو۔ حضرات معصومین علیہم السلام نے قرآن سے وابستہ رہنے کی تاکید فرمائی کم از دس آیات سے پچاس آیتوں کی تلاوت تک روزانہ تلاوت کی سفارش کی ہے اور فرمایا جو شخص ایک دن میں دس آیتوں کی تلاوت کرےگا اسے غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا اور جو شخص ایک دن میں پچاس آیتوں کی تلاوت کرےگا اسے ذاکرین بندوں میں شمار کیا جائیگا۔ کسی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا فرزند رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی کتاب سو دو سو سال کے بعد پرانی قرار پاتی ہے اور اس کی جگہ کوئی دوسری کتاب لے لیتی ہے مگر قرآن کے بارے میں ایسا نہیں گزرتے زمانے کے ساتھ اس کی تازگی اور جدت میں اضافہ ہوجاتا ہے آپ نے فرمایا یہ اس لیئے ہے کہ قرآن کریم کو کسی خاص زمانے یا علاقے کے لئے نازل نہیں کیا بلکہ قیامت کے آنے والے زمانے تک رہنما ہے اس لیے اس کلام کے متکلم نے اس کی
تازگی برقرار رکھنے کا انتظام کیا ہے۔
0 Comments