Header Ads Widget

Imamat | imamat kiya hai in Urdu | What are Imams in Islam | 12 Imam names | paigham e Nijat


Piagham e Nijat
Imamat | imamat kiya hai in Urdu | What are Imams in Islam | 12 Imam names | paigham e Nijat
Imamat | imamat kiya hai in Urdu | What are Imams in Islam | 12 Imam names | paigham e Nijat 



امامت 
نبوت کی مدت جب اختتام پذیر ہونے لگی تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خدا کے حکم سے اسلام کے تکمیل کا اعلان کیا اور ساتھ ہی منصب امامت کا بھی اعلان کیا اور غدیر خم کے مقام پر امام علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان کیا اور فرمایا ” جس جس کا میں مولا ہوں یہ علی اس کا مولا ہے“ کے ساتھ کیا گیا اور شریعت محمدیہ کی حفاظت کے لیے امامت کا اعلان ہوا اور خدا کے حکم سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو پہلا امام مقرر کیا۔ اور بعد کے آئمہ کو ہر پہلے والے امام نے بعد والے امام کو مقرر کیا انہیں کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میرے بعد میرے بارہ جانشین ہونگے جو سب کے سب قریش ہونگے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد لوگوں نے بھی بعض دوسرے افراد کو خلیفہ بنایا تھا اگر انہیں اس حدیث کا مصداق قرار دیا جائے تو اس سلسلے کے مطابق اس فہرست میں یزید بھی شامل ہوتا ہے لیکن عمومی مسلمان صرف خلفاء راشدین کو برحق خلیفہ کے حیثیت سے پہچانتے ہیں لہذٰا ان کے نزدیک بارہ کی تعداد پوری نہیں ہوسکتی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو غدیر خم میں پہلا امام قرار دیا اور ہر امام نے اپنے بعد والے امام کو مقرر فرمایا جن کے لئے نص موجود تھی جو تفصیلی کتب میں دیکھی جاسکتی ہے آئمہ اہلبیت کی فہرست یوں ہے:

1۔ حضرت امام علی علیہ السلام
2۔ حضرت امام حسن علیہ السلام
3۔ حضرت امام حسین علیہ السلام
4۔ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام
5۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
6۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
7۔ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
8۔ حضرت امام علی رضا علیہ السلام
9۔ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
10۔ حضرت امام علی نقی علیہ السلام
11۔ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
12۔ حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام
یہاں یہ بات یاد رہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امامت اور رہبری کو ہمیشہ کے لیے اپنے خاندان میں مستقل نہیں کیا تھا بلکہ صرف بارہ کی تعداد تک عبوری طور پر اہلبیت کے افراد کو معین کیا تھا جو آپ کے انقلاب کی روح سے پوری طرح واقف تھے دوسرے الفاظ میں اگر معاویہ کے بجائے حضرت علی علیہ السلام، یزید لعین کے بجائے حضرت امام حسین علیہ السلام، مروان کے بجائے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام، عبد الملک کے بجائے حضرت محمد باقر علیہ السلام کے ہاتھوں میں اقتدار ہوتا تو عوام کو اسلام کی روح کو سمجھنے میں آسانی ہو جاتی یعنی مسلمانوں کا معاشرتی حقیقی طور پر اسلامی معاشرہ بن جاتا۔


Post a Comment

1 Comments