Pegham Nijat
Imam Hazrat Ali (as) ki Zindagi in urdu | Imam Hazrat Ali (as) ki seerat in Urdu | seerat e Imam Ali a.s | paigham e Nijat |
Innocent Third Imam First Imam Hazrat Ali (as) Name: Ali (as) Popular Title: Amir al-
معصوم سوم امام اول
حضرت علی علیہ السلام
نام:
علی ( علیہ السلام )
مشہور لقب:
امیر المومنین، اسد اللہ
کنیت:
ابوالحسن
والدین کرام:
حضرت ابو طالب علیہ السّلام اور حضرت فاطمہ بنت اسد
جائے ولادت:
مکہ معظمہ ( خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے)
تاریخ ولادت:
13 رجب المرجب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعثت سے 10سال قبل
خلافت کا دور:
4 سال 9 مہینے
امامت کی مدت:
30 سال
تاریخ شہادت:
19 رمضان المبارک کو آپ زخمی ہوئے اور 21 رمضان کو شہادت پائی۔
عمر مبارک:
63 سال
جائے شہادت:
مسجد کوفہ
روضہ مبارک:
نجف اشرف میں مرجع خلائق ہے
زندگی کے ادوار:
1۔ پچپن کا زمانہ 10 سال پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ وابستگی 23 سال
2۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد 25 سال اور آپ کے خلافت کا زمانہ 4 سال 9 مہینے۔
تعارف
حضرت علی علیہ السلام نے 13 رجب المرجب 30 عام الفیل کو خانہ کعبہ میں ولادت پائی آپ کی والدہ گرامی کا نام فاطمہ بنت اسد اور والد گرامی کا نام ابو طالب علیہ السّلام ہے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سگے چچا ہیں حضرت علی علیہ السلام نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیر سرپرستی تربیت پائی آپ کی زندگی کے پانچ ادوار ہیں:
1۔ ولادت سے لےکر بعثت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک
2۔ بعث سے لےکر مدینہ ہجرت تک
3۔ مدینہ ہجرت سے لیکر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات تک
4۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات سے لیکر اپنی خلافت کے آغاز تک
5۔ آپ کی خلافت کا دور
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کے وقت حضرت علی علیہ السلام کی عمر 10سال تھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بعثت سے قبل ہر سال ایک مہینے تک غار حرا میں اپنی عبادت میں مصروف رہتے تھے اسی دوران کا ذکر کرتے ہوئے حضرت علی علیہ السلام نے اپنے خطبے میں کہا کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غارِ حرا میں عبادت میں مصروف ہوتے ہیں میرے اور حضرت خدیجہ کے علاوہ اور کوئی ان کے پاس نہیں جاسکتا تھا جب حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہوئی تھی تو میں شیطان کے رونے کی آواز سنتا تھا۔
آپ کا نام علی اور آپ کی کنیت ابو الحسن اور آپ کے القاب حیدر، امیر المومنین، صدیق اکبر، سردار اولیاء، اسد اللہ، سیف اللہ، اور یعسوب الدین ہیں۔
آپ نے سات خواتین سے شادی کی۔
1۔ حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
2۔ حضرت خولہ بنت حنفیہ
3۔ حضرت ام حبیب بنت ربیعہ
4۔ ام البنین فاطمہ کلابیہ
5۔ لیلی بنت مسعود دارمیہ
6۔ حضرت اسماء بنت عمیس
7۔ حضرت ام سعید بنت عروہ بنت مسعود ثقفی
ازواج مطہرات کی فہرست کے بارے میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان تمام ازواج مطہرات میں سے کسی کا مقام و مرتبہ حضرت فاطمہ زہرا کے برابر نہیں جس طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ کبری کی زندگی میں کوئی دوسری شادی نہیں کی اسی طرح حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام نے حضرت فاطمہ زہرہ کی موجودگی میں کوئی دوسری شادی نہیں کی۔
شیخ مفید علیہ رحمۃ نے آپ کی اولاد کی تعداد 27بتائی ہے جبکہ بعض مورخین نے آپ کی اولاد کی تعداد 36بتائی ہے۔
1۔ حضرت امام حسن علیہ السلام
2۔ حضرت امام حسین علیہ السلام
3۔ حضرت زینب
4۔ حضرت ام کلثوم
5۔ حضرت محسن
ان حضرات کی والدہ گرامی حضرت فاطمہ زہرہ ہے حضرت زینب کی شادی حضرت عبداللہ بن جعفر طیار سے ہوئی اور آپ کے دو فرزند عون و محمد کربلا میں شہید ہوئے اور جناب ام کلثوم کا نکاح محمد بن جعفر طیار سے ہوا اور ان کی اولاد نہیں ہوئی۔
6۔ محمد (ان کی والدہ خولہ حنفیہ تھی اسی لیے ان کو محمد حنفیہ بھی کہتے ہیں)
7۔ عمرو
8۔ رقیہ کبری (ان دونوں کی والدہ ام حبیب بنت ربیعہ تھیں)
9۔ حضرت عباس
10۔ جعفر
11۔ عثمان
12۔ عبداللہ اکبر
ان چاروں حضرات کی والدہ فاطمہ کلابیہ حضرت ام البنین تھیں)
13۔ محمد اصغر
14۔ عبداللہ
(ان دونوں کی والدہ حضرت لیلیٰ بنت مسعود دارمیہ تھیں)
15۔ یحییٰ
(آپ کی والدہ حضرت اسماء بنت عمیس تھیں)
16۔ ام محسن
17۔ رملہ کبری
(ان دونوں کی کی والدہ ام شعیب مخزومہ تھیں)
18۔ نفیسہ
19۔ زینب صغریٰ
20۔ رقیہ کبری
(ان تینوں کی والدہ ابن شہر آشوب کے مطابق ام سعید بنت عروہ تھیں)
21۔ ام ہانی
22۔ ام الکرام
23۔ امامہ
24۔ ام سلمہ
25۔ میمونہ
26۔ خدیجہ
27۔ فاطمہ
حضرت امیر المومنین کی شہادت کے وقت صرف چار ازواج موجود تھی یعنی حضرت امامہ، حضرت اسماء بنت عمیس، حضرت لیلیٰ تمیمہ، اور حضرت ام البنین۔
آپ نے حضرت عثمان کی شہادت کے بعد لوگوں کے اصرار پر خلافت قبول کی اور امیر شام معاویہ کو گورنری سے ہٹا دیا تو انہوں نے خلیفہ راشد سے بغاوت کی اور صفین کے میدان میں آپ کے ساتھ جنگ کی حضرت علی علیہ السلام مسلمانوں کو ایمان کی دعوت دیتے ہوئے منافقین اور خارجیوں کے ساتھ برسرپیکار ہے یعنی صفین، جمل، نہروان، کی جنگیں لڑیں جس کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اے علی جس طرح میں نے تنزیل قرآن پر جنگ کی ہے اس طرح آپ تاویل قرآن پر جنگ کرو گے آپ نے 19 رمضان المبارک 40 ہجری کو مسجد کوفہ میں فجر کی نماز کے وقت ابن ملجم لعین کے ہاتھوں تلوار کا زخم کھا کر شہادت پائی۔
کسے رامیسرنہ شد این سعادت
بہ کعبہ ولادت بہ مسجد شہادت
آپ کے خطبات نہج البلاغہ کے نام سے فصاحت و بلاغت کا ایک نادر نمونہ نیز دوسری کتاب صحیفہ علویہ کے نام سے موجود ہے جو معروف الہیٰ کے حصول کے لیے ایک عظیم کتاب ہے آپ کے کلمات قصار پر مشتمل ایک کتاب غررالحکم بھی ہے۔
0 Comments