Hazrat Imam Hussain (as) Ki seerat in Urdu | Hazrat Imam Hussain (as) ki seerat in Urdu | paigham e Nijat |
Piagham e Nijat
معصوم پنجم امام سوم
حضرت امام حسین علیہ السلام
نام:
حسین ( علیہ السلام )
مشہور لقب:
سید الشہداء
کنیت:
ابا عبد اللہ
والدین کرام:
حضرت امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
جائے ولادت:
مدینہ منورہ
تاریخ ولادت:
3 شعبان 4 ہجری
جائے شہادت:
کربلا معلی
تاریخ شہادت:
10 محرم الحرام 61 ہجری
عمر مبارک:
57 سال
امامت کی مدت:
10 سال
روضہ مبارک:
کربلا معلی عراق میں ہے
آپ کی زندگی کے ادوار:
1۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زیر سایہ 6 سال
2۔ اپنے والد گرامی کے زیر سایہ 30 سال
3۔ اپنے بھائی گرامی کے ساتھ 10 سال
4۔ آپ کی امامت کا زمانہ 10 سال
تعارف
حضرت امام حسین علیہ السلام
آپ کا اسم گرامی حسین علیہ السلام ہے عبرانی میں اس کی معنی شبیر کے مترادف ہے آپ کے والد گرامی مولائے کائنات حضرت امام علی علیہ السلام اور آپ کی والدہ گرامی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہے امام حسین علیہ السلام نے باپ جا جہاد اور ماں کا ایثار وراثت میں پایا تھا آپ نے 3 شعبان 4 ہجری کو مدینہ منورہ میں ولادت پائی آپ کے القاب میں اب عبد اللہ، سید الشہداء، قتیل العبرا، سردار جوانان جںت( سید الشباب اہل الجنہ)، سید سبط اصغر مشہور ہیں۔
جب آپ کی ولادت کی خبر جبرائیل نے دی تو تہنیت کے ساتھ تعزیت بھی کی اور آپ کی شہادت کی خبر بھی سنائی جسے سن کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روئے اس طرح حضرت امام حسین علیہ السلام کےغم میں رلانے والا پہلا فرد جبرائیل امین اور رونے والا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اسی طرح حضرت امام حسین علیہ السلام کے غم میں دوسری دفعہ مجلس قائم ہوئی اس میں شہادت کا ذکر کرنے والے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے اور رونے والے حضرت علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا تھے۔
مورخین نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی پانچ ازواج کا ذکر کیا ہے ۔
1۔ شہر بانو جنہیں شاہ زنان بھی کہا جاتا ہے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی والدہ ہے۔
2۔ لیلی بنت ابو مرہ بن عروہ بن مسعود آپ جناب علی اکبر کی والدہ ہے کربلا کے واقعات میں آپ کا تذکرہ ملتا ہے۔
3۔ جناب رباب بنت امراء القیس آپ جناب علی اصغر اور جناب سکینہ کی والدہ ہے آپ کربلا میں موجود تھی اور کربلا میں امام علیہ السلام کی شہادت کےبعد آپ کے لاشے کو دھوپ میں دیکھ کر یہ عہد تھا کہ کبھی سائے میں نہیں بیٹھیں گی۔
4۔ قضاعیہ ۔ آپ کا ایک بیٹا تھا جس کا نام جعفر بتایا جاتا ہے۔
5۔ ام اسحاق بنت طلحہ یہ حضرت فاطمہ کی ماں ہے جن کا عقد امام حسن علیہ السلام کے بیٹے حضرت مثنی سے ہوا تھا۔
بعض مورخین نے چھ فرزندوں کا ذکر کیا ہے دو نام محمد اور عبد اللہ کا ذکر کیا ہے اور بعض مورخین نے آپ کے تین بیٹیوں کا ذکر کیا ہے جن کا نام زینب بتایا جاتا ہے آپ نے امیر المومینین کے پچیس سالہ دور کو دیکھا اور فتنوں جا نیا دور بھی دیکھا جن کا مقابلہ آل محمد کو کرنا تھا حضرت امیر المومینین کے خلافت کے دوران 35 ہجری میں جنگ جمل کا واقعہ بھی پیش آیا اس وقت امام حسین علیہ السلام کی عمر 30 سال سے زیادہ تھی آپ نے جنگ میں حصہ لیا لیکن علی ابن ابو طالب علیہ السلام نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امانت قرار دے کر میدان میں نہیں بھیجا جمل کے بعد 36 ہجری جو جنگ صفین کا واقعہ دیھکا اور اس کے بعد نہروان کی جنگ واقع ہوئی امام حسن علیہ السلام کے امیر شام کے ساتھ صلح کے احترام میں ان تمام کو برداشت کیا 50 ہجری میں حضرت امام حسن علیہ السلام کی شہادت کے بعد آپ نے امامت کا منصب سنبھالا اس دوران بھی شدید مظالم اور بد ترین عہد شکنی کے باوجود امام حسن علیہ السلام کی صلح کا احترام کیا یہاں تک کہ رجب 60 ہجری میں معاویہ مر گیا اور اپنے بیٹے یزید لعین کو اپنا جانشین بنایا مرتے وقت معاویہ نے وصیت کیا تھا کہ امت کے چند افراد خطرناک ہیں جن میں عبد اللہ بن عمر نے یزید لعین کی اطاعت کا اعلان کیا اور عبد اللہ بن زبیر نے راہ فرار اختیار کی
اور اسلامی اقدار کی حفاظت کےلئے امام حسین علیہ السلام میدان میں اکیلےرہ گئے مدینہ کے گورنر نے آپ سے یزید لعین کی بعیت کا مطالبہ کیا تو آپ نے اعلان کیا کہ میں فرزند رسول ہوں یزید لعین شرابی اور جواری ہے مجھ جیسا انسان یزید لعین جیسے فاسق و فاجر کی بعیت نہیں کر سکتا اس کے بعد آپ پر مظالم کا ایک نیا دور شروع ہوگیا اور 28 رجب 60 ہجری جو مدینہ چھوڑا تیسری شعبان کو مکہ مکرمہ پہنچے اسی طرح جب حج کا زمانہ آگیا تو یزیدی لعین سپاہیوں نے احرام میں اسلحہ چھپاکر آپ کے قتل کی سازش کی آپ نے حج کو عمرہ میں بدل کر عراق کی طرف سفر کیا اور 2 محرم کو کربلا پہنچے 5 محرم سے آب فرات پر یزیدی افواج کا قبضہ ہوا 7 محرم سے آپ اہلبیت پر پانی پابند کر دیا گیا صبح عاشور سے لیکر عصر عاشور تک حسین علیہ السلام کے 72 مخلص ساتھیوں اور یزیدی لشکر کے 30 ہزار فوجیوں سے مقابلہ ہوا اور عصر تک امام حسین کے مخلص ساتھی اللہ کی راہ میں قربان ہوگئے اور عصر کے وقت امام حسین علیہ السلام یکہ و تنہا رہ گئے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے سجدے کی حالت میں شہید ہوگئے خیموں میں آگ لگادی اور اہل حرم کو لوٹ لیا اسیر بناکر کوفہ اور شام تک لے گئے۔
اللہ اللہ بائے بسم اللہ پدر
معنی ذبح عظیم آمد پسر
اسلام کے دامن میں اور اس کے سوا کیا ہے
اک ضرب ید الہی ایک سجدہ شبیری
آپ کے خطبات دعاؤں اور خطوط کا مجموعہ کتاب کی صورت میں موجود ہے جس سے اس زمانے کے معاشرتی حالات اور مسلمانوں کے انحطاط کا اندازہ ہوتا آپ کی دعاؤں میں دعائے عرفہ ممتاز ہے جس میں فنا فی اللہ کی جھلک نظر آتی ہے۔
0 Comments