Pegham Nijat Islamic
اس زمین پہ ہزاروں سال پہلے مشرق و مغرب پہ حکومت کرنے والا ایک بدترین بادشاہ جو اپنے آپ کو خدا کہلاتا تھا
اس نام نمرود بن قنعان بن سام بن نوح تھا
اس کا پایہ تخت بابل تھا
یہ پہلا وہ بادشاہ تھا جس نے تاج اپنے سر پر رکھا تاکہ لوگوں کو یہ معلوم ہو کہ ان خدا نمرود ہے
ایک روز خدا کہلانے والے بادشاہ نے خواب دیکھا کہ ایک تارا آسمان میں ایسے چمک رہا ہے اس کے سامنے سورج اور چاند بجھے ہوئے نظر آرہے ہیں
جیسے ہی صبح ہوئی اس نے اپنے نجومیوں سے پوچھا انہوں نے بتایا کہ ایک ایسا جوان آئے گا جو تیری سلطنت، تیرا مرتبہ، دبدبہ سب ختم کر دے گا اور تیری حکومت کو نیست و نابود کردیگا
بس
جیسے ہی نمرود نے یہ سنا ہزاروں بچوں کو مروا دیا اور یہ حکم نافذ کیا مرد عورتوں سے دور رہیں
لیکن اللّٰہ جو چاہے وہ ہوکہ رہتا ہے
اللّٰہ نے اپنی رحمت کے خزانے میں سے اپنے خلیل کا ظہور کر دیا
تاریخ نے لکھا کہ حضرت ابرہیم علیہ السّلام کی جب آمد ہوئی حضرت ابرہیم علیہ السّلام کی والدہ کئی سالوں تک اپنے علاقے سے باہر رہیں اور اپنے بیٹے کو غار میں چھپا دیا
تقریباً سات سال تک آپ کی والدہ چھپ کہ اس غار میں آتی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دودھ پلا کہ واپس بابل چلی جاتی
جب آپ زمانہ بلوغیت کی طرف بڑھنے لگے تو آپ کے چچا آذر نے یہ چاہا کہ آپ ان کے ساتھ رہیں اور ان کے کام میں ہاتھ بٹائیں
حضرت ابرہیم علیہ السلام جب آ کہ شہر رہنے لگے تو دیکھا کہ کوئی آگ کی پوجا کر رہا ہے کوئی سورج کی پوجا کر رہا ہے کوئی بتوں کی پوجا کر رہا ہے تو کوئی نمرود کو خدا کہہ رہا ہے
آپ فرمانے لگے کہ اللّٰہ رب العزت تو وہ ہے جو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
یہ سورج طلوع ہو کہ غائب ہو جاتا ہے کیسے ہو سکتا ہے یہ خدا ہو!؟؟؟
یہ آگ تو بجھ جاتی ہے کیسے ہو سکتا ہے یہ خدا ہو؟؟؟؟
یہ نمرود ہماری طرح سو جاتا ہے بیمار ہو جاتا ہے کیسے ہو سکتا ہے یہ خدا ہو؟؟؟؟
ایک مرتبہ جب تمام سب لوگ میلے پہ گئے تو حضرت ابرہیم علیہ السلام تمام سب بتوں کو کلہاڑے سے توڑ دیا اور کلہاڑے کو بڑے بت کے کندھے پر رکھ دیا
لوگ جب واپس آئے تو دیکھا سارے بت ٹوٹے ہوئے ہیں سب نے یہ مان لیا کہ یہ کام ابراہیم کا ہو سکتا ہے
حضرت ابرہیم علیہ السلام نے کہا دیکھو پوچھو شاید اس بڑے بت نے یہ سب کیا اس کے کندھے پر کلہاڑا رکھا شاید غصہ آ گیا ہو
تو سب حیرت سے کہنے لگے یہ بت تو بے جان ہیں یہ کیسے توڑ سکتا ہے
تو آپ فرمانے لگے میں بھی تو یہی کہتا ہوں یہ تو بے جان ہیں ایک مکھی تک کو نہیں بھگا سکتے تو کیسے ہوسکتا ہے یہ خدا ہو یہ تمہارے ہر چیز میں محتاج ہیں کیسے ہو سکتا ہے یہ خدا ہو
خدا تو وہ اللّٰہ رب العزت ہے جو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے عالمین کا مالک اور پالنے والا ہے جس کے قبضے میں دونوں جہانوں کی بادشاہی ہے
نمرود نے یہ حکم نافذ کیا کہ ایک ایسی آگ جلائی جائے اور اس میں ابراہیم کو ایسے جلایا جائے کہ لوگ عبرت حاصل کریں
دو سالوں تک لکڑیوں کو جمع کیا گیا اور بہت بڑی آگ جلائی گئی
فرشتوں نے اللّٰہ کی دربار میں فریاد کو بلند کیا کہ اے اللّٰہ ہمیں حکم دیں ہم تیرے خلیل کو بچا سکیں
اللّٰہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ جاؤ اگر ابراہیم تم سے مدد طلب کرے تو ضرور کرنا ہر ایک فرشتہ آ کہ کہنے لگا اے ابراہیم، اے اللّٰہ کے خلیل، ہمیں حکم دیں ہم آپ کی مدد کریں
ابراہیم نے فرمایا میرا دوست میری مدد کرے گا میرا اللّٰہ میری مدد کرے گا
بس۔۔۔۔۔
جیسے ہی نمرود نے حضرت ابراہیم کو منجنیق میں ڈال کہ آگ میں ڈالا وہ آگ گلزار بن گئی
اللّٰہ کے نبی مطمئن ہو کہ پر سکون ہو کہ اللّٰہ کا شکر ادا کر رہے ہیں
اور فوج نمرود حیرت سے کہنے لگی کہ ہمارے خداؤں سے زیادہ ابراہیم کا خدا طاقتور ہے اس ہماری آگ کو گلزار بنا دیا
نمرود نے کہا اچھا۔۔۔۔۔
حضرت ابراہیم کو بلا کہ نمرود کہنے لگا کہ جاؤ اپنے خدا کو کہہ دو کل وہ اپنی فوج تیار کرے میں بھی اپنی فوج تیار کرتا ہوں کل مقابلہ رو بروں ہوگا
نمرود نے جو مشرق و مغرب پہ حکومت کرتا تھا اس وقت زمین کا سب سے بڑا بادشاہ تھا اپنی فوج کو تیار کیا اور ایک بڑی عمارت پہ کھڑے ہو کہ کہنے لگا
ہے کوئی مجھ سے زیادہ طاقتور تو آئے لڑے مجھ سے تو اتنی دیر میں اللّٰہ نے مچھروں کو حکم دیا کہ جاؤ نمرود کی فوج کو فی نار کر دو وہاں سے بڑے بڑے مچھر آئے اور نمرود کی فوج کا خون اور گوشت کھا گئے
نمرود حیرت سے دیکھ ہی رہا تھا کہ ایک لنگڑا مچھر نمرود کے ناک میں گھس گیا نمرود اپنا سر دیواروں پہ مارنے لگا کہ مجھے کوئی بچائے لیکن افسوس جب اللّٰہ کا عذاب آتا ہے تو اسے کوئی روک نہیں سکتا
فوراً اپنے محل میں آیا بے چین ہونے لگا اور اپنے خادمین سے کہنے لگا کہ اپنی جوتیوں سے میرے سر پہ مارو
کیونکہ جیسے ہی کوئی اپنا جوتا نمرود کے سر پر مارتا تھا تو اسے کچھ سکون ملتا تھا کیونکہ وہ مچھر نمرود کے ناک سے ہوتے ہوئے نمرود کے دماغ میں آ پہنچا تھا اور دھیرے دھیرے اس کے دماغ کو چاٹتا رہا۔
تاریخ نے لکھا کہ وہ بدترین بادشاہ جو اپنے آپ کو خدا کہلاتا تھا اللّٰہ کے بندوں کو گمراہ کرتا تھا
اب وہی بندے اس کے سر پر جوتے مار رہے ہیں اور ایسے تڑپ تڑپ کے وہ فی نار ہوگیا اس کی سلطنت نیست و نابود ہو گئی۔
0 Comments