Assalamualaikum Ya Ali Madad
Insan ka anjam Kabar ki Paheli Raat | What happens with the dead in the grave | Paigham e nijat |
روح کا تن سے جدا ہونا:
نزع کی تلخی اور وقت آخر
عزیز و احباب دم کے ہیں چھوٹ جاتے ہیں جہاں یہ تار ٹوٹا سب رشتے ٹوٹ جاتے ہیں موت کی سخت کا حال وہی جانے جس پہ گزرتی ہے دوسرے کو اس کے حال کی کچھ خبر نہیں جب تک کہ اس سے واسطہ نہ پڑے وہ تو صرف اندازہ اور قیاس ہی لگا سکتا ہے بدن کے جس حصہ میں روح نہیں ہوتی اس کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی لیکن جس حصہ میں جان ہوتی ہے اس میں کسی نے سوئے بچھونے سے یا اس میں کچھ لگنے بھی تکلیف ہوتی ہے یہ اس وجہ سے ہے کہ روح کو اس کے بدن کسے تعلق ہے اس سے اس کو تکلیف پہنچتی ہے چونکہ روح سارے بدن سے سر سے پاؤں تک آدمی کے جوڑ جوڑ میں موجود ہے اس لئے جب اس کو سارے سے کھینچ کر نکالا جائے گا تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ موت کے وقت کتنی تکلیف ہوتی ہے اگر کسی زندہ آدمی کا کوئی حصہ کاٹا جائے تو جب سارے روح کو بدن کا اگر ایک حصہ کاٹا جاتا ہے تو روح کا باقی حصہ تمام بدن میں ہوتا ہے وہ اس وقت مظبوط ہوتا ہے اس وجہ سے آدمی چلاتا اور تڑپتا ہے مگر جب پوری ہی روح کھینچی جائے تو اس میں پھر کمزوری ہونے کی وجہ سے اتنی قوت نہیں رہتی کہ وہ کچھ تڑپے یا آرام پا سکے ہاں اگر وہ مظبوط ہوتا ہے تو سانس اکھڑنے وقت بدن میں طاقت نہیں ہوتی پھر یہ آواز بھی پیدا نہیں ہوتی۔
بدن کے جس جس حصہ سے روح نکلتی جاتی ہے وہ حصہ آہستہ آہستہ ٹھنڈا ہونا شروع کرتا ہے۔
سب سے پہلے اس کے پاؤں ٹھنڈے ہوتے ہیں اس لئے کہ سب سے پہلے پاؤں کی طرف سے نکالی جاتی ہے اور وہاں سے نکل کر پھر منہ ذریعہ سے جاتی ہے پھر پنڈلیاں ٹھنڈی ہوتی ہیں پھر رانیں اسی طرح سے ہر حصہ ٹھنڈا ہوتا ہے اور اس کو اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی کہ اس کے کاٹنے سے ہوتی ہے یہاں تک کہ جب روح حلق تک پہنچتی ہے تو آنکھوں سے نور جاتا رہتا ہے جس وقت ملک الموت دل کی رگ کو چھوتے ہیں اس وقت آدمی لوگوں کو پہچاننا ختم ہوتا اور زبان بند ہو جاتی ہے اور دنیا کی سب چیزوں کو بھول بھال جاتا اگر اس وقت آدمی پر موت کا نقشہ سوار نہ ہو تو تکلیف کی سختی کی وجہ سے اپنے پاس والوں پر تلوار چلانے لگے ۔
بعض روایتوں میں آیا ہے کہ جس وقت سانس حلق میں جاتا ہے تو شیطان اس کو گمراہ کرنے کے بےحد کوششیں کرتا ہے ۔
0 Comments