Assalamualaikum Ya Ali Madad
Hazrat Ghazi Abbas Alamdar ka Mojza | 10 Muharram | Karbala Ka Waqia | Paigham e Nijat |
حضرت عباس علیہ السلام بیبی سکینہ کے کہنے پر امام حسین علیہ السلام اور بیبی زینب سے اجازت لے کہ پانی لینے کےلئے جب نہر کی طرف بڑھے تو تاریخ نے لکھا ایسا شیر کی طرح حملہ کیا کہ فوج یزید بن لعین کے سپاہی ہلنے لگے ہزاروں کے لشکر کو چیر کہ جب وہ حضرت عباس علیہ السلام نہر فرات کے کنارے پر کہ فرماتے ہیں
اے پانی توں یہاں مارا ماری پھرتا ہے تجھے پتا نہیں حسین کے بچے تین دن سے پیاسے ہیں
جناب عباس کا یہ روب دیکھ کہ دریا تڑپنے لگا نہر فرات میں کچھ ایسی ہلچل مچی کہ وہ اپنے قد سے اونچا ہونے لگا اور خیام حسین کی طرف بڑھنے لگا
اتنے میں جناب عباس کے کانوں تک یہ آواز آتی ہے کہ
اے عباس اس پانی کو حکم نہ دے کہ وہ حسین کے خیمے کی طرف رواں ہو اللّٰہ کی مرضی یہ ہے کہ اللّٰہ کی تمام نعمتیں اللّٰہ کے محبوب کے گھر سے دور رکھی جائیں تاکہ وہ ہر سختی سہہ کر بھی اللّٰہ کے دین بچانے میں کامیاب ہوں
اے عباس یہ شجاعت کا امتحان نہیں یہ صبر کا امتحان ہے
جناب عباس علیہ السلام جیسے ہی اپنے بابا لہجے کو محسوس کرتے ہیں تو فرماتے ہیں کہ
اے میرے بابا میں تو اپنے آقا کے بچوں کےلئے پانی لینے آیا ہوں
پھر آواز آتی
اے عباس جو توں پانی مشک میں بھر رہا ہے وہ پانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بچوں کی پیاس کو نہیں بجھا پائے گا کیونکہ جیسے تم لشکر کی طرف پلٹو گے تمہیں شہید کیا جائے گا اس مشک کے پانی کو زمین پر بہایا جائے اور آل نبی تیرے علم کو گرتے ہوئے دیکھے اور زارو قطار روئے گی یہ بات جب جناب عباس کے کانوں تک پہنچی تو اس وقت آپ پانی کو مشک میں لے رہے تھے آپ کے دونوں ہاتھ نہر فرات میں تھے تو اس وقت دعا مانگی کہ
اے میرے اللّٰہ میری آقا زادی سے پہلے میرے ان ہاتھوں کو پانی لگا ہے اب جب میرا مولا میری لاش کو دیکھے تو یہ ہاتھ میرے ساتھ نہ ہوں اس وقت وہ گھوڑا دیکھ رہا تھا جس پہ جناب عباس سواری کر کہ نہر تک آئے تھے گھوڑے کو دیکھا اور فرمایا
اے میرے گھوڑے تو بھی تین دن سے پیاسا ہے پانی پی لے گھوڑا رو کہ کہنے لگا
اے میرے آقا جیسے ہی آپ نہر پہ آئے آپ نے پانی کی ایک بوند بھی نہیں پی آپ میرے آقا ہیں آپ سے پہلے میں پانی کیسے پیئوں پہلے آپ پانی پیئیں اس کے بعد میں پیئوں گا گھوڑے نے جیسے ہی یہ کہا تو جناب عباس نے جناب سکینہ کے خیمے کی طرف منہ کیا اور فرمایا کہ
اے میرے گھوڑے جب توں اپنے آقا کے بغیر پانی نہیں پی رہا تو میرا آقا حسین تین دن سے پیاسا ہے ان کے بچے پیاسے ہیں میں ان کے بغیر کیسے پانی پیئوں
بس جناب عباس مشک کو لے کہ خیام کی طرف بڑھتے ہیں تو فوج یزید لعین میں یہ آواز بلند ہوتی ہے چاہے کچھ بھی ہو حسین کے خیموں تک یہ پانی نہ پہنچے چاروں طرف سے جناب عباس پہ حملہ کیا گیا اور ایک ظالم پیچھے سے چھپ کہ جناب عباس کے بازوں پہ وار کرتا ہے جناب عباس کا ایک بازوں قلم ہو جاتا ہے آپ مشک و علم دوسرے بازوں میں سنبھال کہ تیزی سے خیمے کی طرف بڑھتے ہیں تو جناب عباس کا دوسرا بازوں بھی قلم ہو جاتا ہے آپ مشک و علم کو اپنے منہ میں سنبھال کہ تیز تیز خیموں کی طرف بڑھے کہ لشکر نے تیروں کی بارش شروع کر دی ایک جناب عباس کی آنکھ میں لگا کئی تیر جناب عباس کے جسم پر لگے اور ایک تیر جناب عباس کی مشک میں لگا مشک کا پانی بہنے لگا
جناب عباس نے جب مشک کے بہتے پانی کو دیکھا دور بیبی سکینہ اور امام حسین علیہ السلام کو سلام کیا اتنے میں ایک ظالم گرز جناب عباس کے سر پر مارتا ہے آپ گھوڑے کی زین سے زمین کی طرف آتے ہیں
تاریخ نے لکھا کہ عرب کہ سرزمین پر جناب عباس سے بڑا قد کسی کا نہ تھا لیکن جناب عباس کی قبر مبارک اس قد کے مقابلے بہت چھوٹی ہے
ایک مرتبہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے گیا کہ اے نواسہ رسول جناب عباس کا قد تو بہت بڑا تھا لیکن اس کی قبر مبارک اتنی چھوٹی کیوں ہے
جیسے ہی یہ پوچھا گیا تو امام جعفر صادق علیہ السلام عمامہ اپنے سر سے اتارتے ہیں اور چیخ کہ رو کہ کہتے ہیں میرا عباس گھوڑے کی زین سے زمین پر آیا تو چاروں طرف سے فوج یزید لعین ایسا حملہ کرتی ہے جناب عباس کا جسم جسم سے جدا ہوجاتا ہے امام حسین علیہ السلام جب جناب عباس کی لاش تک پہنچتے ہیں تو ان کی لاش ثابت نہیں ہوتی کہیں سے جناب عباس کے بازوں چنتے تو کہیں سے جسم کے دوسرے حصے اور جناب عباس کے جب چہرے کو دیکھتے ہیں ایک آنکھ میں تیر ہوتا ہے پورا چہرا و جسم خون سے رنگین ہوتا ہے۔
0 Comments