جب حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی زندگی اختتام کو پہنچی تو فرشتہ موت حضرت موسیٰ کلیم اللہ کی خدمت پیش ہوا اور کہنے لگے اے اللّٰہ کے نبی اللّٰہ کا حکم ہے کہ آپ کی روح قبض کی جائے
بس۔۔۔ جیسے ہی یہ کہنا تھا تو حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے فرمایا کہ اے فرشتہ موت کیا تجھے معلوم نہیں کہ میں اللّٰہ کا نبی کلیم اللّٰہ ہوں مجھے اتنی مہلت دو کہ میں اپنے گھر جاؤ اپنے بچوں سے ملاقات کروں اپنے گھر والوں کو الوداع کہوں اس کے بعد تو میری روح قبض کرنا
فرشتہ موت کہنے لگا اے اللّٰہ کے نبی میں اللّٰہ کے حکم کو تسلیم کر رہا ہوں اور مجھے یہ مہلت نہیں کہ میں آپ کو مہلت دو موسیٰ علیہ السّلام اس فرشتے کو دیکھ کہ آسمان کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ بھلا اتنی مہلت دے کہ میں اللّٰہ کی عبادت کر لوں اور اللّٰہ سے دعا کرو
موسیٰ علیہ السّلام کو مہلت ملی اللّٰہ کے نبی موسٰی نے اللّٰہ کی عبادت کی ہاتھوں کو اٹھایا اور فرمانے لگے ”اے میرے اللّٰہ اس موت کے فرشتے کو حکم دے کہ مجھے اتنی مہلت
دے کہ میں اپنے گھر والوں سے الوداع کہہ دوں“
دے کہ میں اپنے گھر والوں سے الوداع کہہ دوں“
بس ۔۔۔ موسیٰ علیہ السّلام کی دعا اللّٰہ نے قبول فرمائی اللّٰہ کے نبی موسٰی علیہ السّلام کو مہلت ملی تو موسیٰ علیہ السّلام اپنے گھر آئے تو اپنی تمام اولاد سے الوداع کہنے لگے کہتے کہتے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا ایک بچہ جو بہت ہی کم سن تھا حضرت موسیٰ نے جیسے ہی اسے دیکھا کہ آپ آنکھیں نم ہو گئیں اور دل ہی دل میں سوچنے لگے کہ دوسرے میرے بیٹے وہ تو بڑے ہیں اپنی زندگی گزار لیں گے لیکن یہ میرا بچہ اتنا کم سن ہے اتنا چھوٹا ہے یہ کیسے زندگی گزارے گا
جیسے ہی حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا یہ سوچنا تھا کہ آواز غیب آنے لگی کہ اے موسیٰ اپنی لاٹھی جو تمہارے پاس پتھر رکھا ہوا ہے اس پہ دے مار جیسے ہی موسیٰ علیہ السّلام نے لاٹھی ماری تو وہ پتھر ٹوٹ گیا اس کے اندر ایک دوسرا پتھر تھا اللّٰہ کا حکم ہوا کہ اے موسیٰ اس پتھر کو بھی لاٹھی مار جیسے ہی موسیٰ علیہ السّلام نے اس پتھر کو لاٹھی ماری تو وہ پتھر بھی ٹوٹا اور اس پتھر کے اندر ایک چھوٹا سا کیڑا تھا جس کے منہ میں اناج کا دانہ تھا جس کو وہ مزے سے کھا رہا تھا
بس ۔۔۔ جیسے ہی حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے یہ دیکھا تو آواز غیب آئی اے موسیٰ دیکھ اس پتھر کے اندر ایک پتھر تھا اس پتھر میں چھپا یہ کیڑا بھی اپنے رزق سے محروم نہیں اس کو بھی میں رزق دے رہا ہوں تو تیرے بچے کو کیسے بھلا دوں گا اے موسیٰ سوچ فرعون وقت کا بادشاہ تجھے مارنا چاہتا تھا اس نے سینکڑوں بچے مار دیئے لیکن میں نے اسی کے محل میں اسی کے ہاتھوں تمہاری پرورش کروائی تجھے اس قابل بنایا کہ تو اس کی حکومت کو ختم کر سکے میں تیرے بچے کو کیسے بھول سکتا ہوں یاد رکھنا اس کہکشاں ہر خلقت میری بنائی ہوئی ہے اور میں اپنے خلقت سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہوں تو میں تمہارے بچے کو کیسے بھول سکتا ہوں
اللّٰہ رسول نے فرمایا کہ جب بھی اس دنیا میں خود کو اکیلا محسوس کرو تو یہ یقین رکھنا کہ اس وقت تم اکیلے نہیں بلکہ مخلوق سے الگ ہو کہ مخلوق کے خالق کے قریب ہو اپنے اللّٰہ کے قریب ہو اور جو انسان اللّٰہ کے قریب ہو جائے جس کا سہارا اللّٰہ بن جائے وہ ہر منزل پا لیتا ہے اور یہ دنیا خود بخود اس کے سامنے جھکنے لگتی ہے
0 Comments