Header Ads Widget

Hazrat Bahlool Dana Ka Malika Zubaida Ko Jannat Bechna || Sabaq Amooz Kahani | Paigham e Nijat

Pegham Nijat Islamic
Hazrat Bahlool Dana Ka Malika Zubaida Ko Jannat Bechna || Sabaq Amooz Kahani | Paigham e Nijat

ایک دن خلیفہ ہارون الرشید کی بیگم زبیدہ خاتون محل باہر دریا کا سیر کر رہی تھی دیکھا بہلول دریا پہ بیٹھے دیکھا تو پوچھا
بہلول یہاں کیا کر رہے ہو ؟؟؟
بہلول نے جواب دیا کہ
جنت بیچ رہا ہوں خریدو گی
کہا کتنے کی ؟؟
بہلول نے کہا پانچ سو دینار کی
زبیدہ نے پانچ سو دینار دیئے بہلول نے پانچ سو دینار لیا اور انہیں دریا میں ڈال دیا تو زبیدہ نے کہا یہ کیا کر دیا پیسے دریا میں ڈال دیئے نہ تمہارے کام آئے نہ میرے کام اور ہیں کسی اور کے کام 
تو بہلول نے کہا یہ کاروبار اور سودے کی بات ہے میں جنت بیچی اور تم نے خریدی میں رقم کو کیسے بھی استمعال کروں وہ میری مرضی 
زبیدہ خاتون گھر واپس آگئی رات کو خواب میں دیکھا کہ ایک محل ہے جو انتہائی حسین و جمیل ہے پوچھا یہ کیا ہے تو جواب ملا کہ یہ وہ جنت ہے جو تم نے بہلول سے پانچ سو دینار میں خریدی
 تھی
دوسرے دن زبیدہ پھر ان کے پاس گئی تو بہلول پھر  وہیں بیٹھا ہوا ہے 
زبیدہ نے پوچھا 
بہلول کیا کر رہے ہو
بہلول پھر وہی جواب دیا جنت بیچ رہا ہوں خریدو گی
کہا کتنے کی بیچتے ہو 
بہلول نے کہا پانچ ہزار دینار کی 
زبیدہ نے کہا بہلول ایک رات اتنی مہنگی کر دی جنت 
تو بہلول نے کہا
کل رونے میری زبان پہ یقین کر کہ جنت خریدی اس لیئے قیمت کم تھی اور آج دیکھ کہ آئی ہو تو اس لیئے دیکھ کر پرکھ کر سودے کی قیمت زیادہ ہوتی ہے زبیدہ خاتون نے پانچ ہزار دینار دے دیئے 
بہلول نے پھر وہی کام کیا انہیں دریا میں ڈال دیا 
زبیدہ خاتون سے رہا نہ گیا اور کہا 
اے بہلول آج رقم توں نے دریا میں ڈال دی 
بہلول نے کہا
اللّٰہ کی بندی اس نہر کے کنارے ایک بستی ہے جہاں بھوک اور افلاس نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں میں یہ رقم اس لیئے دریا میں پھینکتا ہوں 
مچھلیاں وہ رقم نگل لیتی ہیں مچھلیاں پانی کے بہاؤ میں بہہ کہ آگے جاتی ہیں اور وہ مچھلیاں پکڑتے ہیں اور جب انہیں پکانے کے لیے ان کا پیٹ چاک کرتے ہیں تو وہ رقم انہیں مل جاتی ہے جس سے وہ اپنی ضروریات پوری کر لیتے ہیں 
مخلوق کا بھلا کرنا سب سے بڑی عبادت ہے
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر خدا مہرباں ہوگا عرشِ بریں پر 


One day Khalifa Haroon Al-Rasheed's wife Zubeida Khatun was walking on the river outside the palace when she saw Bahlol sitting on the river and asked
What are you doing here ???
Bahlol replied that
I am selling paradise, she will buy it
Said how much ??
Bahlol said five hundred dinars
Zubeida gave him five hundred dinars. Bahlol took five hundred dinars and threw them into the river.
So Bahlol said, "It is a matter of business and bargain. I have sold heaven and you have bought it. How can I use the money?
Zubeida Khatun came back home. She saw in a dream that there is a palace which is very beautiful. She asked, "What is this?"
 Was
The next day Zubeida went to him again and Bahlol was sitting there again
Zubeida asked
What are you doing
Bahlol then gave the same answer, "I am selling heaven, I will buy it."
He said how much do you sell?
Bahlol said five thousand dinars
Zubeida said that Bahlol made heaven so expensive one night
So Bahlol said
I cried yesterday, believing in my tongue that I bought heaven, so the price was low, and if you see me today, then the price of the deal is higher.
Bahlol did the same thing again and threw them into the river
Zubeida was not released from the woman and said
O Bahlol, today you have thrown money into the river
Bahlol said
Allah's Bandi is a settlement on the bank of this canal where hunger and poverty have set up camp. I throw this money in the river
The fish swallows the money. The fish float in the water and go ahead and catch the fish.
Blessing the creatures is the greatest worship
God be merciful to the people of the earth on the Throne of Evil

Post a Comment

0 Comments

Verification: 635a0b3f8ea73970