Qisa Aek Faqeer Ka , Sabaq Aamooz Kahani |
کسی زمانے کی بات ہے
ایک فقیر نے کسی دروازے پر دستک دی اور دروازا کھٹکھٹایا۔
تو
ایک نوجوان کنواری لڑکی باہر آئی اور اس فقیر کو خیرات دی۔
جیسے ہی فقیر کو خیرات دی تو وہ بدتمیز فقیر اس لڑکی کی چھاتی (سینے) کی طرف اشارہ کر کہ اس لڑکی سے پوچھنے لگا ”یہ کیا ہے“
تو وہ لڑکی گھبرا کے اور شرم کے مارے اندر چلی گئی اور اپنی امی کو کہنے لگی وہ بدتمیز فقیر ایسے ایسے کہہ رہا ہے۔
تو اس کی ماں باہر دروازے پر آئی اور فقیر کو بلانے لگی فقیر بھاگنے لگا تو عورت کہنے لگی ”او بھائی“ اے بھائی اللّٰہ کی قسم میں تمہیں کچھ نہیں کروں گی آپ ذرا ادھر آئیں۔
تو فقیر واپس آیا۔
تو عورت پوچھنے لگی آپ نے میری بیٹی کو کیا کہا؟
تو فقیر نے کہا میں نے چھاتی کی طرف اشارہ کر کہ کہا یہ کیا ہے؟
تو اس عورت نے کہا۔
میری بیٹی ابھی کنواری ہے اس کی شادی کرواؤں گی اللّٰہ پاک اپنی فضل و کرم سے میری بیٹی کو اولاد عطا کرے گا اس اولاد کا رزق اللّٰہ پاک نے یہاں رکھا ہے۔
تو وہ فقیر حیرت سے کہنے لگا واہ میرے رب کی قدرت ابھی لڑکی نے شادی کی نہیں، اولاد ہوئی نہیں، اللّٰہ نے پہلے اس بچے کے رزق کا انتظام کر دیا!!!!!
خود کو کہنے لگا کر بھیک پہ لعنت اور چھوڑ فقیری مانگ اس سے جو کسی کا محتاج نہیں جو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
فقیر اپنے گھر چلا گیا بند کمرے میں جائے نماز بچھا کہ اللّٰہ کی دربار میں عرض کیا
اے میرے خالق و مالک میں اتنا محتاج ہوں در در پہ بھٹکتا رہتا ہوں کسی نے کچھ دیا کسی نہیں دیا ہر بندے کا محتاج رہتا ہوں ۔
اب میرے لیئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور مجھے اس محتاجی سے نجات عطا فرما میں تب تک یہاں نہیں اٹھوں گا جب تک کہ تو اپنے خزانے میرے لیئے نہیں کھولتا اور مجھے اسے مصلے پر عطا فرما
تین دن تک فقیر روتا رہا اور اللّٰہ کی دربار میں یہ گذارش کرتا رہا۔
تیسرے دن اللّٰہ تعالیٰ نے دو فرشتوں کو انسان کے روپ میں بھیجا
فرشتے آئے اور فقیر کو کہنے لگے اے بندہ خدا آبادی سے باہر جنگل میں ایک خزانے کی دیگ پڑی ہوئی ہے آپ یہاں سے اٹھ کر وہ دیگ اٹھا لیں وہ آپ کے لیئے ہے
تو فقیر نے کہا میں اللّٰہ سے یہاں مانگا ہے اور وہ مجھے یہاں پر دے گا میں یہاں سے اٹھوں گا بھی نہیں۔
فرشتے اور فقیر آپس میں یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ وہاں دو چور گزرے اور انہوں نے یہ سب سنا اور جھٹ سے وہ چور اس جنگل میں گئے اور جیسے ہی اس دیگ کو کھولا تو اس میں سے سانپ اور بچھو نکل رہے تھے تو انہوں نے جلدی سے ٹھک بند کر دیا اور کہنے لگے یہ فقیر تو بڑا ہی ٹھگ ہے اس نے جان بوجھ کہ ہمیں یہاں بھیجا اب اس کو مزہ چکھاتے یہ دیگ اٹھا کر اس کے اوپر پھینکتے ہیں (اس نے فقیر کو کہا تھا میں یہاں سے اٹھوں گا بھی نہیں)
تو وہ چور دیگ کو اس فقیر کی چھت پہ لے گئے اور فقیر کے اوپر دیگ کو پلٹی کر دیا۔
جیسے ہی دیگ پلٹی کی تو وہ سانپ اور بچھو ہیرے جواہرات اور سونا چاندی اور قیمتی جواہرات بن کر اس فقیر کے اوپر گرنے لگے۔
اور چور جھٹ سے نیچے آئے اور وہ جواہرات اٹھانے لگے تو فقیر کہنے لگا یہ میرے ہیں اور میں نے ہی اللّٰہ سے مانگا ہے
تو وہ چور کہنے لگے اس میں سے ہمیں بھی کچھ دو
تو فقیر نے کہا۔
مانگو اس سے جس سے میں مانگا ہے
جو ہر کسی کو دیتا ہے
جو کسی کا محتاج نہیں
ہر کوئی اس کا محتاج ہے
________________________________
تو میرے بھائیو!!!
اس سے آپ کو کیا سبق ملا
سبق یہ ملا کہ
ہمیشہ اللّٰہ پہ بھروسہ کرو
ہمیشہ اللّٰہ کے علاؤہ کسی سے نہ مانگو
ہمیشہ اللّٰہ پہ توکل کرو
اللّٰہ ہی ہے جو سب کو دیتا ہے
کمینٹ ضرور کریں
0 Comments