ظہور سے پہلے لوگوں کی خصوصیات۔
بزبان پیغمبر اسلام صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم، امیر المومنین علی علیہ السّلام، امام جعفر صادق علیہ السّلام:
صاحب الرائے لوگ (پڑھے لکھے لوگ) فاسق ہو جائیں گے
تمہیں سوائے بخیل سرمایہ دار دنیاکے، پرست علماء کے، فاسق و فاجر بوڑھوں کے، بے حیا لڑکوں کے، اور احمق عورتوں کے علاؤہ کوئی نظر نہیں آئے گا۔
دین زبانوں کی حد تک رہ جائے گا۔
نمازوں میں تاخیر کی جائے گی۔
مرد اپنی بیویوں کی اطاعت کریں گے۔
عورتیں بے حیا ہوجائیں گی اور تکبر دلوں کے اندر داخل ہو جائے گا۔
عورتیں لباس پہنے ہوئے بھی گویا ایسے ہونگی جیسے بے لباس (ننگی)
عورتیں قبلہ بن جائیں گی۔
لوگ فرائض دین کو حقیر سمجھیں گے۔
سرمایہ دار پیسوں کی بناپر اپنی تعریف کی خواہش کریں گے۔
انکی زبانیں شہد سے زیادہ شیرین ہونگی اور انکے دل حنظل سے زیادہ کڑوے ہونگے۔
لوگ دین کو غیر دین کے لیے حاصل کریں گے۔
اس زمانے میں غیر خدا کے لیے علم فقہ کو حاصل کریں گے۔
دنیا کی طرف شدید میلان رکھتے ہونگے۔
لوگ امر و نہی سے نفرت کریں گے۔
انسانی مسائل پر وہ لوگ گفتگو کریں گے جو اس کے اہل نہیں ہونگے۔
مسلمان اپنے علماء نفرت کریں گے۔
لوگ دولت کے لیے شادیاں کریں گے۔
پست لوگ بلند ہوجائیں گے اور بلند پست ہو جائیں گے۔
یہ لوگ نہ مسلمان ہونگے اور نہ ہی عیسائی۔
لوگ آئمہ کرام کی قبور کو بندوقوں سے خراب کریں گے۔
لوگ سود کے استعمال سے بلکل بھی نہیں شرمائیں گے۔
از اس وقت دین پر قائم مومن کا اجر پچاس مومنین کے اجر کے برابر ہوگا۔
عورتوں کی مہر اور سواریوں کی قیمت میں بہت اضافہ ہوگا۔
دنیا کے کاموں کو آخرت کے کاموں پر مقدم کریں گے۔
سال مہینوں کے برابر ہو جائیں گے، مہینے ہفوں کے برابر، ہفتے دنوں کے، دن ایک گھنٹوں کے برابر ہو جائیں گے۔
بیٹا اپنے باپ سے کینہ رکھے گا۔
صالح لوگوں کو دیکھ کر واپس کر دیا جائے گا (نفرت
گنہگاروں کا استقبال کیا جائے گا۔
باپ اپنی اولاد کے برے افعال کو دیکھ کر خوش ہوگا۔
سندھ و ہند کے شہروں میں قتل و غارتگری ہوگی۔
صلہ رحمی کو احسان سمجھا جائے گا۔
لوگ بھیڑیے بن جائیں گے، اور جو بھیڑیا بننے سے انکار کرے گا اسے دیگر بھیڑیے کھا جائیں گے۔
قساوت قلبی بڑھ جائے گی۔
عورتیں بے پردہ ہونگی اور اپنی زینتیں نا محرموں کے سامنے ظاہر کریں گی۔
ایسی عورتیں دین سے عاری، فتنوں میں داخل، لذتوں کے پیچھے بھاگنے والی ہونگی، حرام خدا کو حلال سمجھیں گی، اور ہمیشہ جہنم میں رہیں گی۔
امام جعفر صادق علیہ السّلام:
امر و نہی کرنے والوں کو ذلیل کیا جائے گا۔
فاسق افراد خدا کے نا پسندیدہ افعال میں بہت مقبول ہونگے۔
کثیر دولت ان امور پر خرچ کی جائے گی جن سے خدا سخت ناراض ہوتا ہے۔
قلیل مال بھی خدا کی راہ میں نہیں ہوگا، حکومت ایسے افراد کو ملے گی جو زیادہ پیسہ خرچ کرنا چاہتے ہیں۔
لہو و لعب کی جگہوں کی کثرت ہوگی کوئی ایسا نہ ہوگا جو لہو و لعب کی جگہوں پر جانے سے منع کرے بلکہ منع کرنے کی جرات بھی نہیں کریں گے۔
قرآن سننا لوگوں کو گراں گزرے گا۔
باطل کی آواز بھلی معلوم ہوگی۔
فرازی منبر سے تقوی کا درس دینے والے خود اپنی باتوں پر عامل نہیں ہونگے۔
والدین کی بے عزتی کی جائے گی۔
صدقہ و خیرات سفارش پر دیئے جائیں گے اور لوگوں کو مرضی سے دیئے جائیں گے۔
خواہشات کے باعث لوگ ایک دوسرے سے نفرت کریں گے اور ایک دوسرے سے انکار کریں گے (مدد نہ کریں گے)
📚بحار الانوار- علامہ مجلسی
📚 تفسیر قمی
0 Comments